کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 140
بحفاظت دوسروں تك منتقلى كے لئے اس كى رپورٹ تيار كى جاتى ہے۔ آيا رپورٹ كى تيارى تحقیق كہلائے گى يا اس كام كے پہلے حصے كو تحقیق كا نام ديا جائے گا۔اسى طرح تحقیق كى ايك قسم اجتماعى تحقیق بهى ہے جسے عموماً زبانى تبادلہ خيال سے پروان چڑهايا جاتا ہے۔ اجتماعى تحقیق كى مختلف صورتوں ميں مذاكرے، مباحثے اور مشاورت كى مجالس شامل ہيں ۔ ان كى موزوں حفاظت كا اس دور ميں اہم ترين ذريعہ تحرير كى بجائے آڈيو يا وڈيو ريكارڈنگ اور تصاوير كى شكل ميں سامنے آيا ہے۔ايسى صورت ميں كيا مذاكروں كے تحقیقى عمل كا لازمہ تحرير يا رپورٹ كہلا سكتى ہے؟ جوں جوں انسان ترقى كى منازل طے كرتا جارہا ہے ، توں توں سادہ تحرير كى بجائے مختلف علامتوں كى مدد سے نتائج ِ تحقیق كومحفوظ كيا جارہا ہے۔ چنانچہ مختلف اعداد و شمار كو پيش كرنے كے لئے موجودہ دور ميں گراف كى مختلف شكلوں كو استعمال كياجاتاہے، وقت گزرنے كے ساتھ ساتھ يہ گراف صفحہٴ قرطاس كى بجائے كمپيوٹر سكرين پر دكهائے جاتے ہيں ۔ چند برس قبل آنے والے كمپيوٹر نے علم و تحقیق كے ذرائع ابلاغ ميں اس تيزى سے پيش رفت كى ہے كہ قلم وقرطاس پر كئى اعتبار سے اس نے اپنى برترى ثابت كردى ہے۔ چنانچہ عوامى ابلاغ كے ميدان ميں پردۂ سے ميں (ٹى وى سكرين) كى اہميت اس دور ميں كاغذ (پرنٹ ميڈيا) سے بہت بڑھ گئى ہے اور اطلاعات و معلومات، كاروبار اور خريدوفروخت ميں كمپيوٹر سكرين نے ديگر روايتى ذرائع كو واضح طور پر پیچھے چهوڑديا ہے۔ حاصل يہ ہے كہ فن اظہار كا ارتقا تاريخى طور پر ديكها جائے تو اسلام كے ابتدائى دور ميں بڑا ذريعہ زبان تهاجو دورِ تدوين ميں قلم كے ذريعے تحرير ميں ڈھل گيا ليكن اسے بهى عروج اس وقت ملا جب پريس جيسى صنعت كو فروغ حاصل ہوا اور آج كل پرنٹ ميڈيا پر اليكٹرانك ميڈيا چهارہا ہے۔چنانچہ علم و تحقیق فن كے اس ارتقا سے فيض ياب ضرور ہوتا ہے ليكن علم و تحقیق اس معرفت وہدايت كا نام ہے جسے حالات كے تحت كسى بهى ذريعہ ابلاغ (Medium) كے ذريعے عام كياجا سكتا ہے، اس كے ليے زبان وقلم كا رواج ماضى ميں زيادہ رہا تو مستقبل شايد برقى ذريعہ ابلاغ (Electronic Medium) كے ذريعے بامِ عروج حاصل كرے گا۔