کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 136
فن التنظيم الصحيح لسلسلة من الأفكار العديدة إما من أجل الكشف عن حقيقة مجهولة لدينا أومن أجل البرهنة على حقيقة لا يعرفها الآخرون (البحث العلمي مناہجہ وتقنياتہ از محمد زيان عمر: ص 48 )
”يہ متعدد افكار و نظريات كو اس انداز پر خوبصورتى سے ترتيب دينے كا فن ہے جس كامقصد كسى حقيقت سے پردہ اُٹهانا ہوكہ يہ حقيقت ہمارى نظروں سے اوجھل ہو ياايسى حقيقت پر برہان قائم كرنا مقصود ہو جسے دوسرے لوگ نہ جانتے ہوں ۔“
اس سے پتہ چلتا ہے كہ تحقیق ايك مستقل فن ہے جس كے طے شدہ اُصول و ضوابط ہيں ۔ تحقیق كى ايك اور جامع تعريف ڈاكٹر عجاج الخطيب نے يوں كى ہے :
”كل دراسة موضوعية تبين الأحكام التى تتصل بجانب من جوانب الحياة بيانا واضحًا أو تعالج مشكلة اجتماعية أواقتصادية أو سياسية من خلال قيم الاسلام وأحكامه تستند إلى فهم سديد وفحص عميق وإدراك صحيح ومنهج سليم“
( لمحات فى المكتبة والبحث والمصادر:ص101)
”كسى موضوع پر ايسا مطالعہ جو زندگى كے كسى پہلو كا نكهار كرتا ہو يا وہ كسى معاشرتى، اقتصادى يا سياسى مشكل كا حل پيش كرتا ہو۔ يہ مطالعہ اسلامى اقدار اور اس كے احكام پر استوار ہو جس كى بنياد راست فكرى، گهرا تجزيہ، درست اِدراك اور موزوں منہج پر قائم ہو۔“
كيا تصنيف بهى تحقیق كا لازمہ ہے؟
تحقیق كے بارے ميں ہمارے ہاں اكثر يہ مغالطہ پايا جاتاہے كہ تحقیق اسے ہى تصور كياجاتا ہے جوطے شدہ اُصول و ضوابط كے مطابق حيطہٴ تحرير ميں لائى گئى ہو، يہى وجہ ہے كہ پيش نظر سيمينار كا موضوع بهى تحقیق و صحافت اسى مناسبت سے ركها گياہے۔ جبكہ ہم ذكر كر آئے ہيں كہ صحافت كا لفظ صرف تحرير كے بجائے ايسے معانى كے لئے زيادہ بولاجاتا ہے جس ميں اِبلاغ كا عنصر زيادہ ہو۔ اس لحاظ سے تحقیقى شعبہ جات كو ’شعبہٴ تحقیق و تصنيف‘ كا نام بهى ديا جاتا ہے جس كامطلب يہ ہوتا ہے كہ يہاں نہ صرف تحقیق بلكہ اس كو احاطہ تحرير ميں لانے كے انتظامات بهى موجود ہيں ۔ جہاں تك عمل ِ تحقیق يا نفس ِ تحقیق كى بات ہے تواس كے مفہوم ميں اصلاً تصنيف و تاليف شامل نہيں ۔ جديد فن تحقیق كے لئے كى جانے والى سابقہ تعريفات كى رو