کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 130
سركار اور بيوروكريسى كے منفى رويہ كى موجودگى ميں تو يہ ادارے اگر آسمان سے براہ راست وسائل بهى اُتار لائيں تو پهر بهى سپر قوتوں كے ذرائع ابلاغ كى اجارہ دارى ميں پنپ نہيں سكتے۔ مغربى مقاصد كے لئے كام كرنے والى اين جى اوز كى آمدنى پر تو يہاں كوئى روك ٹوك نہيں ہے، البتہ مدارس كا اسلام كے نام پر بيرونى ممالك ميں مقيم پاكستانى حضرات كى طرف سے ہونے والا معمولى تعاون بهى حكومت ِوقت بند كرنے كو بے چين رہتى ہے !! وفاق المدارس (آخرى سند) كے لئے تحقیق دينی مدارس كى واحد سند شہادة العالمية في العلوم العربية والاسلامية جسے معتبر ہونے كا اعزاز جنرل محمد ضياء الحق مرحوم نے بخشا، وفاق المدارس كى وہ آخرى سند تهى جسے مختلف مكاتب ِفكر كے پانچ امتحانى بورڈ بناكر انہيں ايم اے كے برابر سند دينے كى اہليت دى گئى ليكن اس سند سے بهى گذشتہ بائيس برسوں ميں جو سلوك ہوتا آيا ہے، وہ الگ داستانِ الم ہے۔ حال ہى ميں سرحد حكومت اور ايم ايم اے كو اس سند كے حوالے سے جس آزمائش سے گزرنا پڑا، اس سے اخبارات پڑهنے والے سب حضرات بخوبى واقف ہيں ۔ جديد يونيو رسٹيوں كے معيار اور مادّى مقاصد كو ديكها جائے توان وفاقوں (دينى امتحانات بورڈز) پر اعتراض نہيں كيا جا سكتا ليكن كار پردازانِ حكومت ان كى انتظامى كمزورياں خوردبين سے تلاش كر كے ان كوہدفِ تنقيد بناتے رہتے ہيں تاكہ ان مدارس ميں مداخلت كا جواز نكالاجاسكے۔ يہ بهى واضح رہے كہ ايسے اداروں يا وفاقوں كى سركارى منظورى حادثاتى ہے جنہيں دل سے جديد يونيورسٹياں يا تعليمى بيوروكريسى تسليم كرنے پر تيار نہيں ۔ اس كے باوجود مدارس نے نہ صرف اپنى واحد سند كے لئے سندى تحقیق كو فروغ ديا ہے بلكہ مختلف مدارس ميں ان كى اپنى جارى كردہ اسناد كے حصول كے لئے بهى اس نوعيت كا تحقیقى كام لازمى قرار ديا گيا ہے۔ وفاق كے پانچوں بورڈز نے لازمى اور اختيارى طور پر اس سند كے حصول كے لئے تحقیقى مقالہ كو پذيرائى بخشى۔ ہمارے پيش نظر اس وقت دو نمائندہ وفاقوں كے مقالات كے وہ مجوزہ عنوانات ہيں جن كے اندر رہتے ہوئے ہر سال طلبہ كو كسى موضوع كا انتخاب كرنا پڑتا ہے۔ وفاق المدارس السلفيہ (اہلحديث مكتب ِفكر) 150 كے قريب موضوعات