کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 93
پہچاننے کے بعد چھڑوانے کی بجائے وہ کوشش کرکے اپنی کمر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ سے لگانے لگا۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم آوازیں دینے لگے: مجھ سے اس غلام کو کون خریدے گا؟ اس نے کہا: یارسول اللہ! میری آپ کو بہت کم قیمت ملے گی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’لیکن اللہ کے ہاں تم بڑے قیمتی ہو، تمہاری قیمت کم نہیں ہے۔‘‘ (شرح السنہ البغوی:۳/۱۸۱ اور شمائل ترمذی:۲/۳۵)
٭ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہ میرے ہاں تشریف فرما تھے۔ میں نے حریرہ (کھانا) تیار کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ اور میں نے سودہ سے کہا ’’آپ بھی کھائیں ‘‘ وہ بولیں :’’یہ مجھے اچھا نہیں لگتا۔‘‘ میں بولی: ’’اللہ کی قسم! تمہیں یہ کھانا ہوگا ورنہ میں اسے تمہارے چہرے پر مل دوں گی۔ ‘‘وہ کہنے لگیں : ’’میں اسے چکھوں گی بھی نہیں ۔‘‘ میں نے پیالے میں سے کچھ کھانا لے کر سودہ کے چہرے پر مل دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان بیٹھے تھے۔ آپ نے اپنے گھٹنے جھکا دیئے تاکہ وہ مجھ سے بدلہ لے سکے۔ اس نے بھی پیالے سے کچھ کھانا لیا اور میرے چہرے پر مل دیا۔ یہ منظر دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکراتے رہے۔ (کتاب الفکاہہ، مسند ابی یعلی)
٭ حضرت عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ رضی اللہ عنہ ، عبیداللہ رضی اللہ عنہ اور کثیر بن عباس رضی اللہ عنہ کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: ’’جو میرے پاس پہلے آئے گا، اسے فلاں چیز دوں گا‘‘ چنانچہ وہ گرتے پڑتے آپ کی طرف دوڑے اور آکر آپ کی پشت مبارک اور سینہ مبارک پر لوٹنے لگے اور آپ انہیں بوسے دیتے اور معانقہ کرتے تھے۔ (مسنداحمد: ۱،۲۱۴ و مجمع الزوائد: ۹/۱۱)
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کے لئے اپنی زبان مبارک باہر نکالتے، بچہ آپ کی سرخ زبان دیکھتا تو جلدی سے ادھر متوجہ ہوتا۔ (اخلاق النبی لابی الشیخ ص۸۶، شرح السنہ از امام بغوی: ۱۳/۱۸۰)
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، صحابہ نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ بھی ہمارے ساتھ مزاح اور شغل کرتے ہیں ؟ فرمایا! ہاں ، میں سوائے حق و سچ کے کچھ نہیں کہتا۔ (جامع ترمذی، کتاب البروالصلۃ، باب ماجاء فی المزاح اور الادب المفرد از بخاری)
٭ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھی۔ ان دنوں میں نوعمر تھی اور میرا جسم بھاری نہیں ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: آگے چلو، لوگ آگے چل گئے تو آپ نے مجھ سے فرمایا: آؤ دوڑ لگائیں ۔ ہم نے دوڑ لگائی تو میں آگے نکل