کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 92
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مزاح کی چند مثالیں
٭ حضرت صہیب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے روٹی اور کھجوریں تھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ’’قریب آجاؤ اور کھاؤ۔‘‘میں کھجوریں کھانے لگا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم کھجوریں کھا رہے ہو، تمہاری تو آنکھیں دکھتی ہیں ؟‘‘ میں نے کہا: ’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں دوسری طرف سے چبا رہا ہوں ۔‘‘ یہ سن کر آپ مسکرا پڑے۔
(سنن ابن ماجہ: کتاب الطب، باب الحمیۃ)
٭ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے کہا: ’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے کوئی سواری عنایت فرمائیں ۔ ‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہم تجھے اونٹنی کا بچہ دے دیں گے۔‘‘ وہ بولا: ’’میں اونٹنی کے بچے کا کیا کروں گا؟‘‘ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اونٹنی ہی تو اونٹ کو جنم دیتی ہے۔‘‘
(سنن ابی داؤد:کتاب الادب، باب ماجاء فی المزاح، جامع ترمذی، کتاب البروالصلہ، باب ماجاء فی المزاح)
٭ حسن فرماتے ہیں کہ ایک بڑھیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی، اس نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے جنت میں داخل کریں ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے امّ فلاں ! جنت میں بوڑھے داخل نہیں ہوں گے۔ ‘‘ وہ روتے ہوئے واپس جانے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے بتاؤ کہ یہ بڑھاپے کی حالت میں جنت میں نہیں جائے گی۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿اِنَّا اَنْشَأْنَاهُنَّ اِنْشَائً فَجَعْلَنَاھُنَّ اَبْکَارًا، عُرُبًا اَتْرَابًا﴾ (الواقعہ:۳۵تا۳۷)
’’بے شک ہم ان عورتوں کونئے سرے سے پیداکریں گے اور انہیں باکرہ بنا دیں گے جو خوش اطوار اور اپنے شوہروں کی ہم عمر ہوں گی۔‘‘
(شمائل ترمذی:۲/۳۸)
٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی، جس کا نام زاہر بن حرام تھا، وہ دیہات سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تحائف اور ہدایا لایا کرتا تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسے کچھ نہ کچھ عنایت فرمایاکرتے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’زاہر ہمارا دیہاتی دوست ہے اور ہم اس کے شہری دوست ہیں ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے محبت تھی۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا وہ کچھ سامان فروخت کررہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیچھے سے اپنے بازوؤں میں لے لیا۔ وہ دیکھ نہ سکتا تھا کہ یہ کون ہے۔ وہ بولا، کون ہو؟ مجھے چھوڑ دو۔ اس نے مڑ کر دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچان لیا۔