کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 86
”میں نے رسول اللہ سے سنا ہے کہ آپ نے باندھ کر مارنے (قتل صبر) سے منع فرمایا۔ خدا کی قسم! اگر مرغی بھی ہوتی تو میں اس کو باندھ کر نہ مارتا۔“
لوٹ مار اور مثلہ کی ممانعت: عبداللہ بن یزید الانصاری رضی اللہ عنہ نے لوٹے ہوئے مال کو حرام قرار دیتے ہوئے کہا:
نَهَى النبىُّ عَنِ النُّهْبَةِ والمُثْلَةِ (مسند احمد:4/307)
”رسول اللہ نے لوٹ کھسوٹ اور مثلہ سے منع فرمایا۔“
ایک سفر جہاد میں آپ نے لوٹ مار کے جانوروں کا گوشت کھانے سے روک دیا۔ بلکہ آپ نے وہ دیگچیاں الٹ دیں جن میں گوشت پک رہا تھا اور پھر فرمایا:
(اِنَّ النُّهْبَةَ لَيْسَتْ باَحَلَّ مِنَ المَيْتَةِ)… ”لوٹ کھسوٹ کا مال مردار سے بہتر نہیں ۔“ (ابوداود:کتاب الجہاد،باب فى النهى عن النهبة3/101)
آپ فوجوں کو بھیجتے وقت جو ہدایات دیتے تھے، ان میں تاکید فرماتے!
(لاتَعدُوا ولَا تَغُلُّوا ولا تمثلوا)”بد عہدی نہ کرنا، غنیمت میں خیانت نہ کرنا اور مثلہ نہ کرنا“
(ترمذی:کتاب السیر، باب ماجاء فى وصية النبى فى القتال، 4/73164)
قتل اسیر کی مخالفت :دورِ جاہلیت میں اسیروں کو قتل کرنا انتقامی کاروائی تھا۔رسول اللہ نے قتل اسیر سے منع فرمایا۔ فتح مکہ کے موقع پر جب آپ شہر میں داخل ہونے لگے تو فوج میں اعلان کرادیا:
(لَا تُجْهَزُنَّ عَلَى جَرِيْحِ وَلاَ يُتْبَعَنَّ مُدْبَرٌ، ولاَ يُقْتَلَنَّ اَسِيْرٌ، وَمَنْ اَغْلَقَ بَابَه فُهَوآمِن) (فتوح البلدان:47)
”کسی مجروح پر حملہ نہ کیا جائے، کسی بھاگنے والے کا پیچھا نہ کیا جائے ،کسی قیدی کو قتل نہ کیا جائے اور جو اپنے گھر کا دروازہ بند کرلے وہ امان میں ہے۔“
حجاج بن یوسف نے ایک مرتبہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو حکم دیا کہ قیدی کو قتل کریں ۔ تو انہوں نے فرمایا : وَمَا اُمِرْنَا بِهَا يَقُولُ اللهُ:﴿حَتَّى اِذَا اَثْخَنُتُمُوهُم فَشُدُّوا الْوَ ثَاقَ فَاِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَاِمَّا فِدَاءً﴾ (محمد:4)
”اللہ تعالی نے ہم کو اس بات کی اجازت نہیں دی۔ البتہ یہ حکم دیا ہے کہ جو قیدی گرفتار ہوکر آئیں ان سے یا تو احسان کا برتاو کرو یا فدیہ لے کر رہا کردو۔“ (کتاب الخراج:121)
بدعہدی کی ممانعت:بدعہدی ایک ایسی برائی ہے جو مخالف گروہوں میں عام طور پر پائی جاتی ہے۔ اسلام نے اسے بدترین گناہ قرار دیا۔ جنگ کی حالت میں بدعہدی کو ناجائز قرار دیا گیا ہے۔ عَنْ عَبدِ الله بن عَمُرو قالَ: قالَ رَسُول الله صلی اللہ علیہ وسلم : (مَنْ قَتَل مُعَاهِِدًا لَم يُرِحْ رَائِحَةَ