کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 84
كيا ’جہاد ‘ دہشت گردى كا مترادف ہے؟ قتال کے سلسلے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جو ہدایات ہیں ، وہ انسانی تاریخ میں منفرد اہمیت کی حامل ہیں ۔ جہاد کے ادارہ کے خلاف جو مہم چلائی جا رہی ہے اور اسے جس طرح دہشت گردی کے مترادف قرار دیا جا رہا ہے، وہ سراسر بدنیتی اور تعصب پر مبنی ہے۔ دشمنوں نے مجاہدین کے جہادی کا تحقیری لفظ استعمال کیا اور ہمارے دانشور بھی دشمنوں کی اطاعت میں جہاد کی بجائے جہادی کلچر اور مجاہد کی بجائے جہادی کی اصطلاحیں استعمال کر رہے ہیں ۔ آپ نے جو ہدایات دی ہیں ان میں سے چند ایک کو یہاں بیان کیا جاتا ہے تا کہ جہاد کا تصور واضح ہو : غیر اہل قتال کو نقصان پہنچانے سے منع کیا:حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل قتال اور غیراہل قتال کا فرق واضح کرتے ہوئے حکم دیا کہ غیر اہل قتال (Non combatant)کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔ عورتیں بچے، بوڑھے، بیمار، گوشہ نشین زاہد، معبدوں اور مندروں کے مجاور اور پجاری وغیرہ کو قتل نہ کیا جائے۔ آپ کا ارشاد کتب ِحدیث میں منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجاہدین کو رخصت کرتے ہوئے فرمایا: (لا تقتلوا شيخاً فانيا ولا طفلاً صغيراً ولا امراة ولا تغلوا وضموا غنائمكم وأصلحوا وأحسنوا إن الله يحب المحسين) (مشکوۃ: کتاب الجہاد،باب القتال فی الجہاد 3/487) ”اللہ کے نام پر اور اللہ کی توفیق سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملت پر چلو، اور کسی بوڑھے کو قتل کرو نہ چھوٹے بچے کو اور نہ عورت کو، اموالِ غنیمت میں چوری نہ کرو۔ جنگ میں جو کچھ ہاتھ آئے سب ایک جگہ جمع کرو، نیکی و احسان کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ محسنوں کو پسند کرتا ہے۔“ اسی طرح آپ سے مروی ہے : (نهى رسول الله عن قتل النساء والصبيان) ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع کیا۔“ (بخاری:کتاب الجہاد، باب فی قتل النساء 31/21) اس وقت فلسطین، عراق، کشمیر اور چیچنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے، اسے اس فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں دیکھیں اور فیصلہ کریں کہ دہشت گردی کیا ہے؟ اور دہشت گرد کون ہے؟ کس کا خون بہہ رہا ہے؟ کس کی بستیاں تباہ ہو رہی ہیں ؟ اور کس کے جوان مر رہے ہیں ؟ اور کس کی عورتیں تشدد کا نشانہ بن رہی ہیں ؟