کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 79
کمزوری اور ملکی استحکام کے شعور کا فقدان ہی اس کو برقرار رکھ سکتا ہے۔ لسانی دہشت گردی مذہبی دہشت گردی کی طرح بہت خطرناک ہے کیونکہ اس سے نہ صرف ملکی استحکام کو خطرہ ہے بلکہ اس سے ملک کا وجود بھی داؤ پر لگ گیا۔ لسانی گروہ کسی وقت پانچویں کالم کا کردار ادا کر کے کسی دشمن ملک کا آلہ کار بن سکتا ہے۔ بعض لسانی گروہوں نے کھلم کھلاملک کے ٹوٹنے کی باتیں کی ہیں ۔ پاکستان چونکہ بنگلہ دیش کی صورت میں ایک حادثے کا شکار ہو چکا ہے، اس لیے اسے خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔ ایسے گروہوں کے ساتھ Appeasement کی پالیسی ہمیشہ نقصان دہ رہی ہے۔ لسانیت کو علاقائی محرومیوں کے سیاسی و سماجی نعروں سے مزین کیا جاتا ہے اور اسے دلکش بنانے کے لیے مفادات کے تحفظ کی بات کی جاتی ہے اور یوں تعصبات اور نفرتوں کی فصل تیار کی جاتی ہے۔ ملک کا سیاسی نظام اگر مستحکم ہو اور ہر علاقے میں برابر ترقیاتی کام ہوتے رہیں اور مستحق لوگوں کو ان کے جائز حقوق میسر ہوں ۔ معاشی مفادات، ملازمتیں اور شہری سہولتیں بہم پہنچتی رہیں تو تخریب کار گروہ وجود میں نہیں آئیں گے۔
ریاستی دہشت گردی
ریاست کے ارتقا پر نظر رکھنے والے جانتے ہیں کہ یہ ادارہ خونیں ہے۔ اس کی تشکیل، استحکام اور بقا میں قتل و غارت گری شامل ہے۔ بادشاہت اور ڈکٹیٹر شپ سے لے کر دورِ حاضر کی جمہوری ریاستوں تک اس تنظیم کی تہ میں خون کا دریا بہہ رہا ہے۔ ریاست نے انسانوں پر جتنے مظالم کیے ہیں ، اتنے شاید افراد اور گروہوں نے نہ کیے ہوں ۔ ریاست سے اختلاف بغاوت تصور ہوتا ہے جو واجب القتل قرار پاتا ہے۔ دورِ حاضر میں ریاست اور حکومت کے فرق کو واضح کیا گیا ہے اور حکومت سے اختلاف کو جمہوری حق قرار دیا گیا ہے لیکن حکومتیں اس اختلاف کو آسانی سے ریاست سے اختلاف کی شکل دے دیتی ہیں اور قید و بند اور قتل و نہب کی سزائیں طے پا جاتی ہیں ۔ ریاست کے پاس فوج، پولیس، ملیشیا، خفیہ ایجنسیاں اور بے پناہ مالی وسائل ہوتے ہیں ، اس لیے ریاست کے لیے بہت آسان ہے کہ وہ اپنے مقاصد حاصل کر لے۔ علاقوں کو زیر تسلط لانا، گروہوں کو شکست دینا، افراد کو گرفتار کرنا، غائب کرنا یا قتل کرنا بہت آسان ہوتا ہے۔ اس لیے ریاست ہمیشہ جارحانہ اور متشددانہ عزائم رکھتی ہے۔ اسی لیے بعض گروہ جب پرامن ذرائع سے ریاست کو قائل نہیں کر سکتے تو پھر مسلح جدوجہد شروع کرتے ہیں جو ریاستی دہشت گردی کے خلاف ایک رد ِعمل ہوتا ہے۔ دنیا میں مختلف خطوں میں ریاستی