کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 76
گردی ہوتی ہے جیسے ذاتی دشمنی کا انتقام، ڈکیتی وغیرہ لیکن بالعموم دہشت گردی کی تہ میں گروہی مقاصد کارفرما ہوتے ہیں ۔ جماعتیں ، حکومتیں اور قومیں اپنے مخصوص مقاصد کے حصول کے لیے دہشت گردی کی کارروائیاں کرتی ہیں ۔ دہشت گردی کی اقسام دہشت گردی کی تین بڑی اقسام قرار دی جا سکتی ہیں : انفرادی گروہی ریاستی انفرادی دہشت گردی ذاتی انتقام یا ذ ہنی بیماری کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ کوئی انسان بھی اپنے حالات ماحول یا ذہنی بیماری کے باعث تشدد کی راہ اختیار کر سکتا ہے اور ایسا بالعموم ان معاشروں میں ہوتا ہے جہاں مسابقت کے باعث بعض افراد تنہائیIsolation) یا (Alianationکا شکار ہو جاتے ہیں اور پھر وہ معاشرے سے انتقام لیتے ہیں ۔ یہ انفرادی عمل ہوتا ہے لیکن بعض اوقات اسکے بھیانک اثرات مرتب ہوتے ہیں جو اجتماعی ہوتے ہیں ۔ گروہی دہشت گردی گروہی دہشت گردی میں مذہبی، نسلی اور سیاسی عوامل شامل ہوتے ہیں ۔ مذہبی دہشت گردی کی وجہ مذہبی اختلافات میں شدت ہوتی ہے۔ ایک گروہ اپنے مذہبی رجحانات کی وجہ سے اپنے آپ کو حق پر سمجھتا ہے اور دوسرے کو باطل اور حق کے غلبے کے لیے طاقت کے استعمال کو جائز سمجھتا ہے۔ پاکستان میں تشدد کے واقعات مسجدوں پر منظم قبضے کی صورت میں شروع ہو ئے تھے۔ ضیاء الحق مرحوم کے مارشل لا کے ابتدائی دور میں پنجاب کے ایڈمنسٹریٹر اور گورنر کی شہ پر ایک مذہبی گروہ (بریلوی)مسجدوں پر منظم قبضے کی مہم میں مصروف رہا۔ اس دور میں لاہور اور دوسری جگہوں پر مسجدوں پر قبضے کیے گئے۔ اس گروہ کے لوگ اجتماعی تشدد اور دہونس سے اپنے مسلک کو غالب کرنے کی جدوجہد میں سرگرم رہتے تھے۔ ایرانی انقلاب نے شیعہ حضرات کے جارحانہ رویوں میں اضافہ کیا۔ انہیں سیاسی، سماجی، اور سرکاری اداروں میں پہلے ہی کافی رسوخ حاصل تھا۔ اس انقلاب نے ان کی اہمیت میں اور اضافہ کر دیا۔ پاکستان میں شیعہ سنی اختلاف ہمیشہ حساس مسئلہ رہا ہے۔ ملک کی سنی اکثریت