کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 72
یہ حالات کی ستم ظریفی ہے کہ مسلمانوں کی جس بات کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھا جانا چاہیے تھا وہی قابل مذمت ہو گئی ہے۔ کوئی قوم اگر اپنے دین پر عمل کرتی ہے۔ اخلاقی زندگی گذارتی اور معاشرے میں عدل و احسان کے استحکام کی کوشش کرتی ہے تو اس میں انسانیت کی مجموعی فلاح ہے۔ اس سے فساد مٹتا ہے اور حیاتِ انسانی نشو و نما پاتی ہے۔ لیکن مغرب کے حکمران چونکہ سیکولر ہیں اور جدید اقدار کو نئے مذہب کی حیثیت دے چکے ہیں لہٰذا مسلمانوں کا دینی عمل اور ان کی اخلاقی قدریں انہیں حیا سوز اور بے اخلاق تہذیب سے متصادم نظر آتی ہیں ۔ مسلمانوں کی اخلاقی زندگی کے خلاف حسد و کینہ ہے جس نے انہیں مسلمانوں پر الزام تراشی کے لیے مجبور کیا ہے۔ اگر انتہا پسندی اپنے آپ کو صحیح اور دوسرے کو غلط سمجھنے کا نام ہے تو مغرب سب سے بڑا انتہا پسند ہے کہ وہ اسلحہ کے زور پر اپنے نقطہ نظر کو نافذ کرنا چاہتا ہے اور دنیا کو مجبور کرتا ہے کہ وہ اس کے کلچر کو اور اس کی قدروں کو اپنائے۔ چونکہ مسلمانوں کا اپنا نظامِ اقدار ہے اور وہ اس پر مطمئن ہیں تو انہیں بزور اس نظام کو ترک کرنے پر کیوں مجبور کیا جا رہا ہے؟ مسلمان مغرب سے صرف یہ چاہتے ہیں کہ وہ ان کے معاملات میں مداخلت نہ کرے۔ اگر مسلمان اپنے دین کے مطابق زندگی گذارنا چاہتے ہیں تو مغرب کو اس سے کیا تکلیف ہے؟ مشکل یہ ہے کہ مغرب پوری دنیا کو اپنا کلچر دینے پر اصرار کر رہا ہے اور جو شخص، گروہ یا ملک ایسا کرنے میں پس و پیش کرتا ہے تو اس پر انتہا پسندی کا لیبل لگا کر اس کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہی وہ فساد ہے جسے قرآن نے خشکی اور تری کا فساد قرار دیا ہے : ﴿ ظَهَرَ الْفَسَادُ فِى الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ اَيْدِى النَّاسِ لِيُذِيْقَهُمْ بَعْضَ الَّذِىْ عَمِلُوْا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ ﴾ (الروم: 41) ”خشکی اور تری میں لوگوں کے اعمال کے سبب فساد پھیل گیا ہے تا کہ اللہ تعالیٰ ان کے بعض اعمال کا مزہ چکھائے، عجب نہیں کہ وہ باز آ جائیں ۔“ د ہشت گر د ى مسلمانوں پرجس طرح عرصہٴ حیات تنگ کیا جا رہا ہے، اس کے نتیجے میں نا امیدی اور مایوسی کی ایک کیفیت پیداہوئی ہے۔ مسلمانوں کے بعض نوجوانوں نے کفر کے اجتماعی تشدد کے جواب میں محدود اور انفرادی تشدد کی کارروائیاں شروع کی ہیں ، اس پر سارا مغرب چیخ اٹھا ہے اور اس انفرادی جوابی تشدد کو ’دہشت گردی‘ کا نام دے کر مزید اجتماعی اور منظم دہشت گردی پر