کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 66
بار بار دہرایا۔“ مسلم اورموٴمن کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے کسی شخص کو نقصان نہیں پہنچتا اور وہ امن کا ضامن ہوتا ہے۔ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے حضورِ اکرم کا یہ ارشاد نقل کیا ہے : عن أبى هريرة قال: قال رسول الله:(المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده والموٴمن من أمنه الناس على دمائهم وأموالهم)(ترمذی،کتاب الایمان: 686) ”ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ ہیں اور موٴمن وہ ہے جس سے لوگ اپنی جانوں مالوں کو مامون جانیں ۔“ اسی سے ملتی جلتی مفہوم کی احادیث دیگرکتب حدیث میں بھی روایت ہوئی ہیں ؛ دیکھیں سنن ابن ماجہ، کتاب الایمان: 565 اور صحیح بخاری، کتاب الایمان: 5 آنجناب کے جانشینوں نے امن و سلامتی کے اس مشن کو جاری رکھا اور دنیا کو انوکھی مثالیں پیش کیں ۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے خلافت سنبھالنے کے بعد جو خطبہ دیا، وہ اس مشن کے فروغ کی تابندہ مثال ہے۔ آپ نے کہا : (اَيُّها النَّاسُ قَدْ وُليْتُ عَلَيْكُمْ وَلَسَتُ بِخَيرِكُم اَنَا مُتَّبِعُ وَلَسْتُ بِمْبتَدِعٍ فَانْ اَحْسَنْتُ فَاَعِيْنُونِى وَاِنْ زُغْتُ فَقَوَّمُونِى… واِنَّ أقوٰكُم عِنْدي الضَّعِيفُ حَتَّى آخُذَ لَه بِحَقَّهِ وَاِنَّ اَضْعَفَكَم عِنْدِي القَوِىُّ حَتَىٰ آخُذَ مِنْهُ الحَقَّ إن شاء الله) (ابن سعد،3، قسم اوّل: 129 والبدایہ والنہایہ: 5/248) ”لوگو! مجھے تمہارے معاملات کا نگران بنایا گیا ہے، حالانکہ میں تم سے بہتر نہیں ہوں ۔ میں پیروی کرنے والا ہوں ، جدت طراز نہیں ہوں ۔ اگر میں ٹھیک طرح معاملات انجام دوں تو میری مدد کرو اور اگر میں بے راہ روی اختیار کروں تو مجھے سیدھا کرو… تم میں سے جو قوی ہے وہ میرے نزدیک کمزور ہے جب تک میں اس سے حق وصول نہ کر لوں اور جو تم میں سب سے کمزور ہے وہ میرے یہاں قوی ہے جب تک میں اسے اس کا حق نہ دلا دوں۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں جن اہم باتوں کی وصیت فرمائی، ان میں ایک یہ بھی تھی : (وَاُوصِيه بذِمَّة اللهِ وَذِمَّةِ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اَن يُوفى لَهم بِعَهْدِ هم وَاَن يُقاتل من وَرَائهم وَ اَن لَا يُكَلَّفُوا فَوْقَ طاقهم) (بخاری: کتاب الجنائز، حدیث223) ”اپنے بعد میں آنے والے خلیفہ کو میں ان غیر مسلموں کے حق میں وصیت کرتا ہوں کہ ان کے ساتھ جو معاہدہ ہے پورا کیا جائے اور ان کی جان و مال کی حفاظت کیلئے جنگ کی ضرورت