کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 65
اَنْ تَبَرُّوْهُمْ وَتُقْسِطُوْٓا اِلَيْهِمْ اِنَّ اللهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِيْنَ﴾(الممتحنہ: 8) ”جن لوگوں نے تم سے دین کے لیے جنگ نہیں کی اور تم کو گھروں سے نہیں نکالا، اللہ اس سے نہیں روکتا کہ تم ان کے ساتھ احسان اور بھلائی کرو اور انصاف کے ساتھ پیش آؤکیونکہ اللہ عدل کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے۔“ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جنگی سرگرمیوں کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ جنگیں کفار کے جارحانہ رویوں کا جواب تھا۔ مشرکین مکہ کی جارحیت تو واضح ہے۔ جہاں تک یہودیوں اور عیسائیوں کا تعلق ہے تویہاں بھی حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقدامات ان کی جارحانہ کارروائیوں اور سازشوں کی وجہ سے تھے۔ شام کی سرحد پر واقع علاقوں میں عیسائیوں کے جارحانہ رویوں کے جواب میں ہی 8 ہجری میں ایک فوج بھیجی گئی۔ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حارث بن عمیر رضی اللہ عنہ کو دعوتِ اسلام کا خط دے کر شرحبیل بن عمر غسَّانی کے پاس بھیجا تھا۔ اس نے حارث بن عمیر رضی اللہ عنہ کو قتل کرا دیا۔ اس ظالمانہ قتل نے آپ کو جنگ پر مجبور کر دیا۔ اس طرح آپ نے ایک فوج موتہ بھیجی۔ اس واقعہ کو ایک سال بھی نہیں گزرا تھا کہ شام میں فوجیں جمع ہونے لگیں اور مدینہ پر حملے کی خبریں پھیلنے لگیں۔ حضورِ اکرم خود دفاع کے لیے نکلے ،یہی اقدام ہے جس کا ذکر سورۃ توبہ میں ہے۔ اور یہی غزوۂ تبوک کے نام سے مشہور ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت قیامِ امن کی ضامن ہے۔ آپ نے فتنہ و فساد کو ختم کر کے امن کا شاندار اُسوہ چھوڑا ہے۔ آپ نے امن کا جو نظام متعارف کرایا تھا، اس کے بارے میں فرمایا : (إن الله ناصركم ومعطيكم حتى تسير الظعينة فيما بين يثرب والحيرة أو أكثر ما تخاف على مطيتها السرق) (ترمذی، ابواب التفسیر، سورۃ الفاتحہ: 665) ”اللہ تعالیٰ تمہاری ایسی مدد کرنے والا اور عطا کرنے والا ہے کہ ایک ہودج نشین عورت مدینہ اور حیرہ کے درمیان یا اس سے بھی دور سے تنہا طویل سفر کرے گی اور اسے چوروں اور ڈاکوؤں کا کوئی خطرہ نہ ہو گا۔“ آپ نے خطبہ حجۃ الوداع کے موقعہ پر فرمایا: (فان دماء كم وأموالكم وأعراضكم عليكم حرام كحرمة يومكم هذا في بلدكم هذا وفي شهركم هذا۔ فأعادها مراراً) (بخاری،کتاب الحج باب الخطبہ:280) ”بلاشبہ تمہارے خون، تمہارے اموال اور تمہاری عزتیں تمہارے آپس میں اسی طرح قابل احترام ہیں ، جیسے تمہارے یہ دن تمہارے اس شہر میں اس مہینے کے اندر۔ پھر آپ نے اسے