کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 64
ساتھیوں کا قتل بھی اس پرامن جدوجہد کو تصادم کی راہ پر نہ چلا سکا۔ تا آنکہ آپ اپنے ساتھیوں سمیت مکہ سے ہجرت کر گئے۔ ہجرت کے بعد بھی کفار نے تشدد آمیز رویوں کو ترک نہ کیا اور مسلمانوں پر مسلسل دباؤ جاری رکھا۔ اس تشدد کے جواب میں مسلمانوں کو مناسب جواب دینے اور میدانِ جنگ میں مقابلے کی اجازت دی گئی لیکن اس میں بھی اعتدال و توازن کو برقرار رکھنے پر زور دیا گیا : ﴿ وَقَاتِلُوْا فِىْ سَبِيْلِ اللهِ الَّذِيْنَ يُقَاتِلُوْنَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا اِنَّ اللهَ لَايُحِبُّ الْمُعْتَدِيْنَ ﴾ (البقرۃ: 190) ”جو تم سے لڑائی کر رہے ہیں ، تمہیں اللہ کی راہ میں ان سے لڑنا چاہیے مگر زیادتی نہ کرنا۔ اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا“ سورۃ الحج کی آیت 39 بھی قتال کی اجازت پر مبنی ہے، اس میں واضح طور پر یہ دکھائی دیتا ہے کہ کفار کی جنگی سرگرمیوں کے مقابلے میں یہ اجازت دی گئی۔ آیت کے الفاظ ہیں : ﴿ اُذِنَ لِلَّذِيْنَ يُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا وَاِنَّ اللهَ عَلٰى نَصْرِهِمْ لَقَدِيْرٌ الَّذِِيْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِيَارِهِمْ بِغَيْرِ حَقٍّ اِلَّآ اَنْ يَّقُوْلُوْا رَبُّنَا اللهُ وَلَوْ لَا دَفْعُ اللهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَّصَلَوٰتٌ وَّمَسٰجِدُ يُذْكَرُ فِيْهَا اسْمُ اللهِ كَثِيْرًا وَلَيَنْصُرَنَّ اللهُ مَنْ يَّنْصُرُه اِنَّ اللهَ لَقَوِىٌّ عَزِيْزٌ﴾(الحج: 39،40) ”جن مسلمانوں سے لڑائی کی جاتی ہے، ان کو اجازت ہے کہ وھ بھی لڑیں ، کیونکہ ان پر ظلم ہو رہا ہے ،اللہ یقینا ان کی مدد پر قادر ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ اپنے گھروں سے اس بنا پر ناحق نکال دیئے گئے کہ یہ کہتے ہیں کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے۔ اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو صومعے، گرجے، عبادت خانے اور مسجدیں جن میں اللہ کا بہت سا ذکر کیا جا رہا ہے، گرائی جا چکی ہوتیں ۔ جو شخص اللہ کی مدد کرتا ہے اللہ اس کی ضرور مدد کرتا ہے۔ بے شک اللہ توانا اور غالب ہے۔“ اس مسلح تصادم میں بھی صلح اور امن و آشتی کو پیش نظر رکھا۔ اگر دشمن صلح کی راہ اختیار کرے تو مسلمانوں کوبھی اسے اختیار کرنے سے گریز نہ کرنا چاہیے۔ فرمایا: ﴿ وَاِنْ جَنَحُوْا لِلسَّلْمِ فَاجْنَح ْ لَهَا وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللهِ اِنَّه هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ﴾ (الانفال: 61) ”اگر یہ لوگ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی اس کی طرف مائل ہو جاؤ اور اللہ پر بھروسا کرو کچھ شک نہیں کہ وہ سب کچھ سنتا جانتا ہے۔“ جو غیر مسلم مسلمانوں کے خلاف جارحانہ رویہ نہیں رکھتے، ان سے حسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے۔ فرمایا:﴿ لَا يَنْهٰكُمُ اللهُ عَنِ الَّذِيْنَ لَمْ يُقَاتِلُوْكُمْ فِى الدِّيْنِ وَلَمْ يُخْرِجُوْكُمْ مِّنْ دِيَارِكُمْ