کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 59
آخر میں ، میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ اے نوجوانو! اپنی جانوں کے معاملے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو، شیطان کے ہاتھوں ہلاکت وتباہی سے بچو، ورنہ وہ تمہارے لئے دنیا میں رسوائی اور آخرت میں عذاب جمع کردے گا، اسی طرح مسلمان بزرگوں اور نوجوانوں کے معاملے میں بھی اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور مسلمان عورتوں کے معاملے میں ، اپنی ماوٴں ، بیٹیوں ، بہنوں ، پھوپھیوں اور خالاوٴں کے بارے میں اللہ سے ڈرو، رکوع سجدہ کرنیوالے بزرگوں اور شیر خوار بچوں کے معاملے میں اللہ سے خوف کھاوٴ، معصوم وناحق خون اور محترم وناحق مالوں کے معاملے میں بھی اللہ تعالیٰ سے خوف کھاوٴ، اللھ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ﴾(البقرۃ: 24) کہ ”اس آگ سے بچو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں ۔“ اور فرمایا: ﴿ وَاتَّقُوا يَوْمًا تُرْجَعُونَ فِيهِ إِلَى اللهِ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍ مَا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ﴾ (البقرۃ: 281) ”اور اُس دن سے ڈرو جس میں تم سب اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔“ نیز فرمایا: ﴿ يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَا عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مْحْضَرًا وَمَا عَمِلَتْ مِنْ سُوٓءٍ تَوَدُّ لَوْأَنَّ بَيْنَهَا وَبَيْنَه أَمَدًا بَعِيدًا ﴾(آل عمران: 30) ”جس دن ہر نفس )شخص( اپنی کی ہوئی نیکیوں کو اور اپنی کی ہوئی برائیوں کو موجود پالے گا، آرزو کرے گا کہ کاش! اس کے اور برائیوں کے درمیان بہت ہی دوری ہوتی۔“ نیز فرمایا: ﴿ يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ وَأُمِّه وَأَبِيهِ وَصَاحِبَتِه وَأَخِيهِ لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ ﴾ (عبس: 34 تا 37) ”اُس دن آدمی اپنے بھائی سے، اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے، اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے بھاگے گا ۔ ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایسی فکر )دامن گیر( ہوگی جو اس کیلئے کافی ہوگی۔“ اے نوجوانو! اپنی بے ہوشی اور غفلت کی نیند سے بیدار ہوجاوٴ اور زمین میں فتنہ و فساد کے لئے شیطان کے آلہ کار نہ بنو۔ میں اللہ تعالیٰ سے دُعا کرتا ہوں کہ وہ مسلمانوں کو دین کی سمجھ عطا فرمائے، اور گمراہیوں کی ظلمتوں سے چاہے وہ ظاہر ہوں یا مخفی ، اُن کو محفوظ کرے۔ وصلّى الله وسلّم وبارَك علىٰ عبده ونبيّه محمد وعلىٰ آله وصحبه أجمعين، آمين يارب العالمين