کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 56
نے اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی اور الٰہ بنا لیا، اور اس شخص پر جس نے کسی جان کو ناحق قتل کیا، پس وہ گردن ان پر لپکے گی اور انہیں جہنم کی گہرائیوں میں پھینک دے گی۔“ ٭ درج بالا تمام آیات بینات واحادیث مبارکہ کسی کو جان بوجہ کر قتل کرنے کے بارہ میں ہیں ۔ ہاں اگر کسی شخص کے ہاتھوں غلطی سے کوئی قتل ہوجائے تو اللہ نے اس پر دیت اور کفارہ رکھا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَمَا كَانَ لِمُوٴْمِنٍ أَنْ يَقْتُلَ مُوٴْمِنًا إِلَّا خَطَأً وَمَنْ قَتَلَ مُوٴْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُوٴْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَىٰ أَهْلِه إِلَّا أَنْ يَصَّدَّقُوا فَإِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَكُمْ وَهُوَ مُوٴْمِنٌ فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُوٴْمِنَةٍ وَإِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ مِيثَاقٌ فَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَىٰ أَهْلِه وَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُوٴْمِنَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ تَوْبَةً مِنَ اللهِ وَكَانَ اللهُ عَلِيمًا حَكِيمًا ﴾(النساء: 92) ”کسی موٴمن کو دوسرے مومن کا قتل کر دینا زیبا نہیں مگر غلطی سے ہوجائے )تو اور بات ہے(، جو شخص کسی مسلمان کو بلا قصد مار ڈالے، اس پر ایک مسلمان غلام کی گردن آزاد کرنا اور مقتول کے عزیزوں کو خون بہا پہنچانا ہے۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ لوگ بطور صدقہ معاف کردیں اور اگر مقتول تمہاری دُشمن قوم کا ہو اور ہو وہ مسلمان، تو صرف ایک مومن غلام کی گردن آزاد کرنا لازمی ہے۔ اور اگر مقتول اس قوم سے ہو کہ تم میں اور ان میں عہد وپیمان ہے تو خون بہا لازم ہے، جو اس کے کنبے والوں کو پہنچایا جائے اور مسلمان غلام کا آزاد کرنا بھی )ضروری ہے( پس جو نہ پائے اس کے ذمے دو مہینے کے لگاتار روزے ہیں ، اللہ تعالیٰ سے بخشوانے کے لئے اور اللہ تعالیٰ بخوبی جاننے والا اور حکمت والا ہے۔“ ’معاہد ‘ کو عمداً یا غلطی سے قتل کرنا ’ذِمی‘ )کسی مسلم حکومت میں رہنے والے وہ غیر مسلم لوگ جو جزیہ ادا کرتے ہیں اور حکومت ِوقت ان کی جان وآبرو کی محافظ ہوتی ہے(، ’معاہد‘ )وہ غیر مسلم جو کسی معاہدہ کے تحت مسلم علاقے میں آئیں ( اور ’مستامن‘ )جو غیر مسلم مسلمان حکومت یا کسی بھی مسلمان کی امان پر مسلم علاقے میں آئیں ( کو قتل کرنا اسلامی شریعت میں حرام ہے اور اس بارے میں انتہائی شدید وعید وارد ہے، اس بارے میں کچھ احادیث ِمبارکہ ذکر کی جاتی ہیں :