کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 52
”مسلمان کو گالی دینا فسق، جبکہ اس سے لڑائی کرنا کفر ہے۔“ (15)سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أَبْغَضُ النَّاسِ إِلَى اللهِ ثَلاثَةٌ: مُلْحِدٌ فِي الْحَرَمِ وَمُبْتَغٍ فِي الإِسْلامِ سُنَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ، وَمُطَّلِبُ دَمِ امْرِئٍ بِغَيْرِ حَقًِ لِيُهْرِيقَ دَمَه ) (صحیح بخاری: 6882) کہ ”اللہ تعالیٰ کے ہاں تین قسم کے لوگ سب سے ناپسندیدہ ہیں : حرم میں الحاد )بد عقیدگی ، خون خرابہ وغیرہ( کرنے والا، اور اسلام میں جاہلیت کی رسم تلاش کرنے والا، کسی آدمی کا نا حق خون کرنے کے لئے اس کے پیچھے لگنے والا۔“ (16)اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ يٰٓأَيُّهَا الَّذِينَ اٰمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمْ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَىٰ الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالأُنْثَىٰ بِالأُنْثَىٰ فَمَنْ عُفِيَ لَه مِنْ أَخِيهِ شَيءٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَآءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ ذٰلِكَ تَخْفِيفٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَرَحْمَةٌ فَمَنِ اعْتَدَىٰ بَعْدَ ذٰلِكَ فَلَه عَذَابٌ أَلِيمٌ،وَلَكُمْ فِي الْقِصَاصِ حَيَوٰةٌ يٰٓأُولِي الْأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴾(البقرۃ: 178، 179) کہ ”اے ایمان والو! تم پر مقتولوں کا قصاص لینا فرض کیا گیا ہے، آزاد آزاد کے بدلے، غلام غلام کے بدلے، عورت عورت کے بدلے۔ ہاں جس کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی دے دی جائے تو اسے بھلائی کی اتباع کرنی چاہئے۔ تمہارے رب کی طرف سے یہ تخفیف اور رحمت ہے۔ اس کے بعد بھی جو سرکشی کرے اسے دردناک عذاب ہوگا۔ عقلمندو! قصاص میں تمہارے لئے زندگی ہے اس باعث تم )قتل نا حق سے( رکو گئے۔“ (17)سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک لڑکا سر عام قتل کردیا گیا تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”لو اشترك فيها أهل صنعاء لقتلتهم“کہ ”اگر اس لڑکے کے قتل میں تمام صنعاء کے رہنے والے بھی شریک ہوں تو میں سب کو قتل کرا دوں گا۔“ ٭ مغیرہ بن حکیم رحمۃ اللہ علیہ اپنے حکیم باپ سے بیان کرتے ہیں کہ چار اشخاص نے ایک بچے کو قتل کردیا، تو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے یہی کہا۔ (صحیح بخاری: 6896) (18)سیدنا جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ”انسان کے مرنے کے بعد جو چیز سب سے پہلے بدبودار ہوتی ہے وہ اس کا پیٹ ہے تو جو شخص یہ کرسکے کہ وہ پاکیزہ کے علاوہ کچھ نہ کھائے پس وہ ایسا ہی کرے اور جو شخص یہ کر سکے کہ چلوبھر خون بہانے کے سبب جنت اور اس میں کوئی چیز حائل نہ کی جائے تو چاہئے کہ وہ ایسا ہی