کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 50
کردیں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( أَلَيْسَتْ بِالْبَلْدَةِ الْحَرَامِ؟ ) کہ ”کیا یہ حرمت والا شہر )مکہ مکرمہ( نہیں ؟“ہم نے کہا کہ کیوں نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( فَإِنَّ دِمَآءَ كُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هٰذَا فِي شَهْرِكُمْ هٰذَا فِي بَلَدِكُمْ هٰذَا إِلَىٰ يَوْم تَلْقَونَ رَبَّكُمْ، أَلا هَلْ بَلَّغْتُ؟) کہ ”پس تمہارے خون، مال اور عزتیں آج کے دن، اس مہینے اور اس شہر کی حرمت کی طرح حرام ہیں حتیٰ کہ تم لوگ اپنے رب سے ملاقات کر لو، خبردار کیا میں نے پہنچا دیا ہے؟“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا کہ جی ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( فَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، فَرُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعَىٰ مِنْ سَامِعٍ، فَلاَ تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ) کہ ”پس جو یہاں موجود ہے وہ غائب کو پہنچا دے کیونکہ کئی لوگ جن کو بات پہنچائی جاتی ہے وہ سننے والے سے زیادہ اس کو یاد رکھتے ہیں ، تم میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔“ (صحیح بخاری: 68،1741، صحیح مسلم: 1679، یہ تاکید صحیح بخاری میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما : 1739 اور ابن عمر رضی اللہ عنہما : 1742 سے، اور صحیح مسلم میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ : 1218 سے بھی مروی ہے) (9)سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اِجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ) کہ ”سات تباہ کن چیزوں سے بچو“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ کیا ہیں ؟ …آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( الشِّرْكُ بِاللهِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَكْلُ الرِّبَا وَأَكْلُ مَالَ الْيَتِيمِ وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُوٴْمِنَاتِ الْغَافِلَاتِ ) ”شرک، جادو، کسی ایسی جان جسے اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے اس کا ناحق قتل، یتیم کا مال کھانا جنگ کے دن پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا، پاکدامن غافل مومن عورتوں پر زنا کا الزام دہرنا۔“ (صحیح بخاری: 2766، صحیح مسلم: 145) (10)سیدنا عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( لَنْ يَزَالَ الْمُوٴْمِنُ فِي فُسْحَةٍ مِن دِينِه مَا لَمْ يُصِبْ دَمًا حَرَامًا)(صحیح بخاری: 6862) کہ ”موٴمن کے دین میں ہمیشہ کشادگی )مغفرت کی اُمید( رہتی ہے جب تک اس سے ناحق خون سرزد نہ ہوجائے۔“ صحابی جلیل سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : (إن من وَرْطات الأمور التي لا مخرج لِمَن أوقع نفسَه فيها سفْكُ الدّم الحرامِ بغير حلّه)(صحیح بخاری: 6863)