کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 49
”اور اپنی اولاد کو افلاس کے سبب قتل مت کرو۔ ہم تمہیں اور انہیں رزق دیتے ہیں ۔“ (5)اللہ جل شانہ فرماتے ہیں : ﴿ وَلَاتَقْتُلْوا أَوْلَادَكُمْ خَشْيَةَ إِمْلَاقٍ نَحْنُ نُرْزُقُهُمْ وِإِيَّاكُمْ إِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْأً كَبِيرًا ﴾(الاسراء: 31) کہ ”اور مفلسی کے خوف سے اپنی اولاد کو نہ مار ڈالو، انہیں اور تمہیں ہم ہی روزی دیتے ہیں ۔ یقینا ان کا قتل کرنا کبیرہ گناہ ہے۔“ (6)خالق کائنات فرماتے ہیں :﴿قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ قَتَلُوا أَوْلَادَهُمْ سَفَهًا بِغَيْرِ عِلْمٍ وَحَرَّمُوا مَا رَزَقَهُمُ اللهُ افْتِرَآءً عَلَى اللهِ قَدْ ضَلُّوا وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ ﴾(الانعام: 140) ”واقعی خرابی میں پڑگئے وہ لوگ جنہوں نے اپنی اولاد کو محض ازراہ حماقت بلا کسی سند کے قتل کر ڈالا اور جو چیزیں ان کو اللہ نے کھانے پینے کو دی تھیں ان کو حرام کر لیا محض اللہ پر افترا باندھنے کے طور پر۔ بیشک یہ لوگ گمراہی میں پڑگئے اور کبھی راہ راست پر چلنے والے نہیں ہوئے۔“ (7)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( أَوَّلُ مَا يُقْضَىٰ بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَآءِ ) (صحیح بخاری: 6864، صحیح مسلم: 1678) ”روزِ قیامت لوگوں کے مابین سب سے پہلے قتل کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔“ (8)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجۃ الوداع کے خطبے میں مسلمان کے خون کی حرمت کو ماہ ذى الحجة، مکہ مکرمہ اور یومِ نحر کے مشابہ قرا ردے کراس کی حرمت کی بہت تاکید فرمائی۔ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے روز ہمیں خطبہ دیا، اور فرمایا: ( أَتَدْرُونَ أَيَّ يَوْمٍ هٰذَا؟ )کہ ”کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون سا دن ہے؟“ ہم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بہتر جانتے ہیں ، آپ کچھ دیر خاموش رہے، ہمیں گمان ہوا کہ شاید آپ اسے کسی اور نام سے موسوم کردیں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( أَلَيْسَ يَوْمُ النَّحْرِ؟) کہ ”کیا یہ قربانی کا دن نہیں ؟“ ہم نے کہا کہ کیوں نہیں ، آپ نے فرمایا: ( أَيُّ شَهْرٍ هٰذَا؟ ) کہ ”یہ کون سا مہینہ ہے؟“ ہم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بہتر جانتے ہیں ، آپ کچھ دیر خاموش رہے، ہمیں گمان ہوا کہ شاید آپ اسے کسی اور نام سے موسوم کردیں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( أَلَيْسَ ذُو الْحِجَّةِ؟ ) کہ ”کیا یہ ذی الحجہ نہیں ؟“ ہم نے کہا کہ کیوں نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( أَيُّ بَلَدٍ هٰذَا؟ ) کہ ”یہ کون سا شہر ہے؟“ ہم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بہتر جانتے ہیں ، آپ کچھ دیر خاموش رہے، ہمیں گمان ہوا کہ شاید آپ اسے کسی اور نام سے موسوم