کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 48
حق کے ساتھ قتل کی صورت تو یہ ہے کہ حاکم کسی کو قصاص یا حد کی بنا پر قتل کرے۔ جبکہ بغیر حق کے قتل یا تو جان بوجہ کر ہوتا ہے یا پھر غلطی سے۔ نیچے ہم بغیر حق کے )عمداً یا غلطی کے ساتھ( قتل کا حکم ذکر کرتے ہیں : کسی مسلمان کو جان بوجہ کر قتل کے متعلق کتاب وسنت کے واضح احکامات درج ذیل ہیں : (1)اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَمَنْ يَقْتُلْ مُوٴْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاوٴُه جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللهُ عَلَيهِ وَلَعَنَه وَأَعَدَّلَه عَذَابًا عَظِيمًا ﴾(النساء: 93) ”اور جو کوئی کسی موٴمن کو قصداً قتل کر ڈالے، اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے، اسے اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار رکھا ہے۔“ (2)اللہ عز وجل نے فرمایا: ﴿ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللهِ إِلٰهًا اٰخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا، يُضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيه مُهَانًا، إِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمن وَعَمِلَ عَمَلاً صَالِحًا فَأُولٰئِكَ يُبَدِّلُ اللهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ وَكَانَ اللهُ غَفُورًا رَحِيمًا ﴾ (الفرقان: 68تا 70) ”اور وہ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ نے منع کر دیا ہو۔ وہ بجز حق کے قتل نہیں کرتے، نہ وہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں اور جو کوئی یہ کام کرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لائے گا۔ اسے قیامت کے دن دوہرا عذاب کیا جائے گا اور وہ ذلت وخواری کے ساتھ ہمیشہ اسی میں رہے گا۔ سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان لائیں اور نیک کام کریں ، ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ نیکیوں سے بدل دیتا ہے، اللہ بخشنے والا مہربانی کرنے والا ہے۔“ (3) اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ﴾ (الانعام: 151، الاسراء: 33) ”اور کسی جان کو جس کا مارنا اللہ تعالیٰ نے حرام کر دیا ہے ہرگز ناحق قتل نہ کرنا“ (4)اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ مِنْ إِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ ﴾ (الانعام: 151)