کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 47
”جو اپنے آپ کو گلا گھونٹ کر مار ڈالے وہ جہنم میں بھی اپنا گلا گھونٹا رہے گا اور جواپنے آپ کو نیزے سے ہلاک کرتا ہے وہ آگ میں بھی اپنے آپ کو نیزا مارتا رہے گا۔“ (بخاری: 1365) یہ حدیث ِمبارکہ مسنداحمد وغیرہ میں بھی ہے اور اس میں اضافہ ہے: ( وَالَّذِي يَتَقَحَّمُ فِيهَا يَتَقَحَّمُ فِي النَّارِ)(مسند احمد: 9618، وسلسلہ صحیحہ از البانی: 3421) ”اور جو نہر میں کود کر خودکشی کر لے وہ جہنم میں بھی داخل ہوگا۔“ (5)حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ ہمیں سیدنا جندب رضی اللہ عنہ نے اس مسجد میں حدیث بیان کی جس کو ہم ابھی تک نہیں بھولے، نہ ہی مستقبل میں بھولنے کا ڈر ہے اور نہ ہی ہمیں یہ خدشہ ہے کہ جندب رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹ منسوب کیا ہو۔ آپ نے فرمایا : (كَانَ بِرَجُلٍ جُرَاحٌ فَقَتَلَ نَفْسَه، فَقَالَ اللهُ: بَدَرَنِي عَبْدِي بِنَفْسِه، حَرَّمْتُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ ) (صحیح بخاری: 1324، صحیح مسلم: 180) ”ایک شخص کو کوئی زخم لگ کیا تو اس نے اپنے آپ کو قتل کر لیا، اللہ نے فرمایا: میرے بندے نے اپنی جان کے بارہ میں مجھ سے سبقت لی ہے لہٰذا میں اس پر جنت حرام کر دی ہے۔“ (6)سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص زخمی ہوا، اس نے اپنے ترکش سے خنجر نکالا اور اپنے آپ کو ذبح کر ڈالا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔“ ( صحیح ابن حبان )موارد الظمان: 763(، صحیح ترغیب: 2457 از البانی ) اور جو شخص اپنے آپ کو غلطی سے ہلاک کرڈالے تو وہ عند اللہ معذور ہوگا اور اسے کوئی گناہ نہ ہوگا، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِه وَلٰكِنْ مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ ﴾(الاحزاب : 5) کہ ”تم سے بھول چوک میں جو کچھ ہوجائے اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں ، البتہ گناہ وہ ہے جس کا ارادہ دِل سے کرو۔“ اسی طرح ﴿ رَبَّنَا لَا تُوٴَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا ﴾(البقرۃ: 286)کہ ”اے ہمارے ربّ! اگر ہم سے بھول چوک یا غلطی ہوجائے تو موٴاخذہ نہ فرمانا“ پر اللہ جل شانہ نے فرمایا: ( قَدْ فَعَلْتُ ) کہ ”میں نے یہ دُعا قبول کی۔“ (صحیح مسلم: 126) مسلمان کو نا حق عمداً یا غلطی سے قتل کرنا کسی مسلمان کے قتل کی دو صورتیں ہی ہو سکتی ہیں : ٭ حق کے ساتھ ٭ بغیر حق کے