کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 45
لگے یہ تو شیطانی کام ہے، یقینا شیطان دشمن اور کھلے طور پر بہکانے والا ہے ۔ پھر دُعا کرنے لگے کہ اے پروردگار! میں نے خود اپنے اوپر ظلم کیا، تو مجھے معاف کر دے، اللہ تعالیٰ نے اسے بخش دیا، وہ بخشش اور بہت مہربانی کرنے والا ہے۔“ ٭ ایک دفعہ سالم بن عبداللہ بن عمر رحمۃ اللہ علیہ نے اہل عراق سے کہا : ”اے اہل عراق! تم پر تعجب ہے کہ تم صغیرہ گناہوں کے بارے میں بہت سوال کرتے ہو حالانکہ تم سب سے زیادہ کبیرہ گناہوں کے مرتکب ہوتے ہو، میں نے اپنے باپ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”فتنہ وہاں سے نمودار ہوگا … اور اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا … جہاں سے شیطان کے سینگ نمودار ہوتے ہیں اور تم لوگ ایک دوسرے کو قتل کرو گے، )یاد رکھو!( موسیٰ کا آلِ فرعون میں سے ایک شخص کو قتل کرنا بھی غلطی تھی، اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ سے فرمایا: ﴿ وَقَتَلْتَ نَفْسًا فَنَجَّيْنٰكَ مِنَ الْغَمِّ وَفَتَنّٰكَ فُتُونًا﴾(طہ: 40) ”اور تو نے ایک شخص کو مار ڈالا تھا اس پر بھی ہم نے تجھے غم سے بچا لیا، غرض ہم نے تجھے اچھی طرح آزما لیا۔“ ( مسلم:2905) سیدنا سالم رحمۃ اللہ علیہ کے اس قول … کہ تم صغیرہ گناہوں کا سوال کرتے ہو اور سب سے زیادہ کبیرہ گناہوں کے مرتکب ہوتے ہو … سے اشارہ اس واقعے کی طرف ہے جو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اہل عراق میں سے ایک شخص نے اُن سے مچھر کے خون کے بارے میں سوال کیا (یعنی کیا مچھر کو مارنا جائز ہے؟) تو انہوں نے فرمایا: ”اس شخص کو دیکھو! یہ مجھ سے مچھر کے خون کے بارے میں سوال کرتا ہے حالانکہ ان لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے کو قتل کیا ہے، حالانکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کہ آپ فرما رہے تھے: ( هُمَا رِيحَانَتَاي مِنَ الدُّنْيَا ) کہ ”حسن رضی اللہ عنہ وحسین رضی اللہ عنہ دُنیا میں میرے پھول ہیں ۔ “ (صحیح بخاری: 5994) (6)اللہ تعالیٰ بنی اسرائیل سے فرماتے ہیں : ﴿ وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُونَ دِمَآءَ كُمْ وَلَا تُخْرِجُونَ أَنْفُسَكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنْتُمْ تَشْهَدُونَ ﴾(البقرۃ: 84) کہ ”اور جب ہم نے تم سے وعدہ لیا کہ آپس میں خون نہ بہانا )قتل نہ کرنا( اور آپس والوں جلا وطن نہ کرنا، تم نے اقرار کیا اور تم اس کے شاہد بنے۔“ (7)اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنَ بِالْعَيْنِ