کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 41
بیان کی، مجھے ڈر ہے کہ میں کچھ بھول چکا ہوں ، سواے اس بات کے کہ وہ کہہ رہے تھے : ”کچھ لوگ آگ میں داخل ہونے کے بعد اس سے اس حال میں نکلیں گے کہ گویا وہ سیاہ لکڑی )یا گندم کے دانے کے کمزور خوشے( کی طرح ہوں گے، پھر وہ جنت کی نہروں میں سے ایک نہر میں داخل ہوں گے اور اس میں غسل کریں گے، پھر جب اس سے نکلیں گے تو گویا وہ کورے کاغذ )جو سفید ہوتا ہے( کی طرح ہوں گے۔“ یزید رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ جب ہم واپس آئے تو ہم نے آپس میں ایک دوسرے سے کہا کہ تم پر اَفسوس ہو، کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ یہ بزرگ )سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ ( اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹ منسوب کر رہے ہیں ، پس ہم وہیں سے واپس ہوگئے، اور اللہ کی قسم! ہم میں سے کسی نے بھی خروج نہ کیا۔“ (مسلم: 191، یہ حدیث ابن ابی حاتم اور ابن ابی مردویہ وغیرہ میں ہے) امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے سیدنا جابر بن عبد اللہ کی یہ حدیث اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: ﴿ يُرِيدُونَ أَنْ يَخْرُجُوا مِنَ النَّارِ وَمَا هُمْ بِخَارِجِينَ مِنْهَا﴾(المائدۃ: 37)کہ ”یہ چاہیں گے کہ دوزخ میں سے نکل جائیں لیکن یہ ہرگز اس میں سے نہ نکل سکیں گے۔“ کی تفسیر میں بیان کی ہے۔ (2/62 ) درج بالا حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس جماعت کو خوارج کی یہ رائے پسند آئی کہ کبیرہ گناہ کا مرتکب کافر ہوجاتاہے اور ہمیشہ آگ میں رہے گا، لیکن جب یہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے ملے اور انہوں نے انکے سامنے حق واضح فرما دیا تو یہ حق کی طرف پلٹ آئے اور اپنی باطل رائے کو چھوڑ دینے کے ساتھ ساتھ حج کرنے کے بعد مسلمانوں کے خلاف خروج کے ارادے سے بھی باز آگئے۔ یہ وہ سب سے بڑا فائدہ ہے جو ایک مسلمان اہل علم کی طرف رجوع کرکے حاصل کرسکتا ہے۔ (3) دین میں غلو، راہ حق سے انحراف اور سلف صالحین کی طریقے کو چھوڑنے کے انتہائی خطرناک اثرات ہوا کرتے ہیں ہیں ۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ: رَجُلٌ قَرَأَ الْقُرْآنَ، حَتَّىٰ إِذَا رُئِيَتْ بَهْجَتُه عَلَيْهِ وَكَانَ رِدْء اً لِلإِسْلَامِ، انْسَلَخَ مِنْهُ وَنَبَذَه وَرَآءَ ظَهْرِه، وَسَعَىٰ عَلَىٰ جَارِه بِالسَّيْفِ وَرَمَاهُ بِالشِّرْكِ) ”میں تم میں سب سے زیادہ جس شخص پر ڈرتا ہوں وہ وہ آدمی ہے جو قرآنِ کریم پڑھتا ہے حتیٰ کہ جب قرآن کا اثر اس پر نظر آنا شروع ہوتا ہے اور وہ اسلام کی ڈھال بن جاتا ہے تو اچانک وہ اسلام سے نکل جاتا ہے اور اسے اپنے پس پشت ڈال دیتا ہے، اور اپنے ہمسائے پر