کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 40
ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ”خوارج میں سے دو ہزار لوگ راہ راست پر آگئے اور باقی اپنی گمراہی پر ہی مرے۔“ (مستدرک حاکم: 2/150 ،صحیح علیٰ شرطِ مسلم) تو اس واقعے سے ثابت ہوتا ہے کہ دو ہزار خوارج راہ راست پراس وجہ سے آئے کیونکہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان پر حق کو بالکل واضح کردیا تھا۔ اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ اہل علم کی طرف رجوع کرنے سے انسان شر اور فتنوں سے محفوظ رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ فَسْئَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴾(النحل: 43) ”پس اگر تم نہیں جانتے تو اہل علم سے دریافت کر لو۔“ (2)مسلمانوں کا اپنے دینی اور دنیاوی معاملات میں اہل علم کی طرف رجوع کرنا ہی بہتر ہوتا ہے، اس کی دلیل صحیح مسلم کی یہ روایت بھی ہے، يزيد الفقير رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں : ”میں بھی ان لوگوں میں تھا جو خوارج کی رائے اور مذہب سے متاثر ہوگئے تھے، تو ایک مرتبہ ہم )خوارج( ایک جماعت کی صورت میں نکلے۔ ہمارا ارادہ تھا کہ پہلے حج کریں گے اور پھر مسلمانوں سے قتال کریں گے۔ جب ہم مدینہ نبویہ پہنچے تو جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے ہمارا گزر ہوا جو ایک ستون سے ٹیک لگائے لوگوں کواللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثیں سنا رہے تھے، اس دوران انہوں نے جہنمیوں کاذکر کیا (کہ بعض لوگ جہنم سے نکال کر جنت میں ڈالے جائیں گے)۔ میں )یزید( نے اُن سے کہا کہ اے صحابی ٴ رسول! آپ لوگوں کو کیسی حدیثیں سنا رہے ہیں ؟ حالانکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ إِنَّكَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَفَقَدْ أَخُزَيْتَه وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنْصَارٍ ﴾(آل عمران: 192) کہ ” )اے اللہ!( جسے تو جہنم میں ڈالے یقینا تو نے اسے رُسوا کیا، اور ظالموں کا مدد گار کوئی نہیں ۔“ اور ﴿ كُلَّمَا أَرَادُوْا أَنْ يَخْرُجُوا مِنْهَا أُعِيدُوا فِيهَا﴾(السجدۃ: 20)کہ ”جب کبھی اس )دوزخ( سے باہر نکلنا چاہیں گے اسی میں لوٹادیے جائیں گے۔“ تو آپ یہ کیسی باتیں کررہے ہیں ؟“ یزید رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا تم قرآن پڑھتے ہو؟ میں نے کہا کہ جی ہاں ! فرمایا کہ کیا تم نے مقامِ محمودکے بارے میں سنا ہے جو نبی کریم کو عطا کیا جائے گا؟ میں نے کہا کہ جی ہاں ! فرمایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ مقامِ محمود ہے جہاں اللہ جن لوگوں کو جہنم سے نکالنا چاہیں گے، نکال لیں گے۔ پھر حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے پل صراط اور اس سے لوگوں کے گزرنے کی کیفیت