کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 39
”اگر تمہیں میاں بیوی کے درمیان آپس کی اَن بن کا خوف ہو تو ایک منصف، مرد و الوں میں سے اور ایک عورت کے گھروالوں میں سے مقرر کر و، اگر یہ دونوں صلح کرانا چاہیں گے تو اللہ دونوں میں ملاپ کرا دے گا۔“ تو اللہ نے اس معاملے میں بھی لوگوں کے فیصلے کو ایک محفوظ طریقہ بنا دیا ہے۔ کیا یہ جواب واضح ہے یا اور تشفی کی ضرورت ہے؟“ انہوں نے کہا: ”نہیں ،تشفی ہوچکی۔ یہ جواب بالکل واضح ہے۔“ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : ”رہا تمہارا یہ کہنا کہ علی رضی اللہ عنہ نے قتال کیا تو نہ کسی کو قیدی بنایا اور نہ ہی مالِ غنیمت حاصل کیا، کیا تم اپنی ماں اُمّ المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو لونڈی بناناچاہتے ہو، اور ان سے وہی کچھ روا رکھنا چاہتے ہو جو ایک لونڈی سے روا رکھا جاتاہے؟ اگر تو تم یہی کرنا چاہتے ہو تو تم کافر ہو جاؤ گے، اور اگر تم کہو کہ وہ ہماری ماں نہیں تو بھی تم کافر ہوجاوٴ گے، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿النَّبِيُّ أَوْلَىٰ بِالْمُوٴْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَأَزْوَاجُه أُمَّهَاتُهُمْ﴾(الاحزاب: 6)کہ ”پیغمبر موٴمنوں پر خود ان سے بھی زیادھ حق رکھنے والے ہیں اور پیغمبر کی بیویاں موٴمنوں کی مائیں ہیں ۔“ پس تم لوگ دو گمراہیوں کے درمیان گھوم رہے ہو، جس طرف بھی تم جاوٴ گے، گمراہ ہوجاوٴگے۔“ تو خوارج نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔ میں نے پوچھا کہ کیا یہ بات بھی واضح ہے؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں !میں نے کہا: ”رہا تمہارا یہ اعتراض کہ انہوں نے اپنے آپ سے امیرالمومنین کا لقب ختم کردیا ہے، تو میں تمہیں ایسی دلیل دیتا ہوں جس پر تم راضی ہوجاوٴگے۔ تمہیں معلوم ہے کہ جب سہیل بن عمرو رضی اللہ عنہما اور ابوسفیان رضی اللہ عنہ وغیرہ سے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ بندی کا معاہدہ کیا تو اَمیرالمومنین (سیدنا علی رضی اللہ عنہ ) سے فرمایا:( اُكْتُبْ يَا عَلِي! هٰذَا مَا اصْطَلَحَ عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ) کہ ”اے علی رضی اللہ عنہ ! لکھو: یہ وہ معاہدہ ہے جس پر اللہ کے رسول نے صلح کی ہے۔“ مشرکین نے کہا: اللہ کی قسم! نہیں ، اگر ہمیں یقین ہوتاکہ آپ اللہ کے رسول ہیں تو ہم آپ سے قتال نہ کرتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللّٰهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنِّي رَسُولُ اللهِ، اكْتُبْ يَا عَلِي ! هٰذَا مَا اصْطَلَحَ عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدُ اللهِ) کہ ”اے اللہ! تو جانتا ہے کہ میں تیرا رسول ہوں ، اے علی! لکھو: یہ وہ معاہدہ ہے جس پر محمد بن عبداللہ نے صلح کی ہے۔“ اللہ کی قسم! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم علی رضی اللہ عنہ سے بہتر تھے تو جب انہوں نے رسول اللہ مٹا دیا تو کیا انہوں نے اپنے آپ کو نبوت سے خارج کر دیا؟“