کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 38
فیصلہ تو صرف اللہ تعالیٰ ہی کا ہے۔“ تو بندوں کا فیصلے سے کیا تعلق ہے؟“ میں نے کہا کہ یہ تو ایک بات ہوئی۔ انہوں نے کہا: ”دوسری بات یہ کہ علی رضی اللہ عنہ قتال توکرتے ہیں ، لیکن نہ تو مالِ غنیمت حاصل کرتے ہیں اور نہ ہی کسی کو قید کرکے غلام لونڈی بناتے ہیں ۔ )اب دو ہی باتیں ہیں ( اگر تو وہ کفار سے قتال کررہے ہیں توان کو غلام لونڈی بنانا بھی جائز ہے اور مالِ غنیمت حاصل کرنا بھی، اور اگر وہ کافر نہیں بلکہ موٴمن ہیں تو ان سے قتال کرنا ہی جائزنہیں ۔“ میں نے کہا کہ یہ دو باتیں ہوئیں ، تیسری بات؟ تو انہوں نے کہا : ”علی رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ سے امیر المومنین کا لقب ختم کردیا ہے)یعنی انہوں نے اپنے آپ کو امیر المومنین کہلوانے سے روک دیا ہے(، لہٰذا وہ امیر الکافرین بن گئے ہیں ۔“ میں نے کہا کہ کیا تمہارے پاس اس کے علاوہ بھی کوئی بات ہے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں ، بس یہی باتیں ہیں ۔ میں نے ان سے کہا: ”اگر میں تمہاری تمام باتوں کا جواب کتاب اللہ اور سنت ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم سے دوں تو کیا تم راضی ہوجاوٴگے؟“ انہوں نے کہا کہ جی ہاں ! … تو میں نے کہا : ”اوّل تو تمہارا یہ کہنا کہ انہوں نے اللہ کے معاملے میں لوگوں کو حاکم بنایا ہے تو میں تم پر ایسی آیت تلاوت کرتا ہوں جس میں خرگوش وغیرہ کے شکار پر اس کی قیمت مقرر کرنے کا فیصلہ لوگوں کی طرف لوٹایا (یعنی ان کوحاکم قرا ردیا ) گیاہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ يٰٓأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ وَمَنْ قَتَلَه مِنْكُمْ مُتَعَمِّدًا فَجَزَآءٌ مِثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ يَحْكُمُ بِه ذَوَا عَدْلٍ مِنْكُمْ﴾(المائدۃ: 95) کہ ”اے ایمان والو! )وحشی( شکار کو قتل مت کرو جب کہ تم حالت ِ احرام میں ہو۔ اور جو شخص تم میں سے اس کو جان بوجہ کر قتل کرے گا تو اس پر فدیہ واجب ہوگا جو کہ مساوی ہوگا اس جانور کے جس کو اس نے قتل کیا ہے جس کا فیصلہ تم میں سے دو معتبر شخص کردیں ۔“ تو میں تمہیں اللہ تعالیٰ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا انسانوں کا فیصلہ خرگوش وغیرہ کے شکار کے معاملے میں افضل ہے یا پھر خون اور آپس میں صلح کے معاملے میں ؟! تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو خود فیصلہ کردیتا اور اس معاملے میں لوگوں کو فیصل نہ بناتا۔ اسی طرح عورت اور اس کے شوہر کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِنْ أَهْلِه وَحَكَمًا مِنْ أَهْلِهَا إِنْ يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللهُ بَيْنَهُمَا ﴾ (النساء:35)