کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 37
طرف اُس کا مفہوم یہ بھی ہے کہ اگر اللہ سبحانہ وتعالیٰ کسی کے ساتھ بھلائی کا ارادہ نہ فرمائیں تو اسے دین کی سمجھ حاصل نہیں ہوتی اور وہ غلط چیز کو صحیح سمجھتا رہتا ہے اور اسی پر عمل پیرا رہتا ہے۔ دین میں یہی سوءِ فہم خوارج میں بھی پیدا ہوا اور انہوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت کردی اور ان سے جنگ بھی کی۔ حالانکہ وہ نصوصِ شرعیہ کو صحیح طور پر سمجھ نہ سکے جیسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سمجھا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ جب سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو ان کے ساتھ بات چیت کے لئے بھیجا اور انہوں نے ان کے سامنے ان نصوصِ شرعیہ کا صحیح مفہوم بیان کیا تو ان میں سے ایک خاطر خواہ تعداد راہ ِحق کی طرف پلٹ آئی، اور جن کے دلوں پراللہ تعالیٰ نے مہر لگائی ہوئی تھی وہ اپنی گمراہی پر باقی رہے۔ (1)سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور خوارج کے مابین مناظرے کی تفاصیل صحیح احادیث میں ملتی ہیں ۔ ان اَحادیث ِ مبارکہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما بنفس نفیس یہ واقعہ بیان کرتے ہیں : میں نے خوارج سے کہا : ”میں تمہارے پاس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف سے آیا ہوں تاکہ تمہیں وہ کچھ بتاوٴں جو صحابہ کا مذہب ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم ہی وہ معزز ہستیاں ہیں جن میں قرآن کریم نازل ہوا، وہ تم سے زیادہ وحی اور اس کے مفہوم سے واقف ہیں ، اور تم میں ایک بھی صحابی نہیں ۔“ تو خوارج میں سے بعض نے کہا: ”قریش سے جھگڑا مت کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ ان کے بارے میں فرماتے ہیں :﴿ بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ﴾(الزخرف:58) کہ ”بلکہ یہ لوگ ہیں ہی جھگڑالو۔“ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ کی عبادت میں اس قوم جیسی محنت کرنے والی قوم کبھی نہیں دیکھی، جن کے چہرے سحر خیزی کی وجہ سے متغیر ہوں ، گویا ان کے ہاتھ پاوٴں ان کی عبادت کی شہادت پیش کررہے ہیں ۔پس کچھ لوگ چلے گئے، لیکن بعض نے کہا: ”ہم ضرور ان سے بات چیت کریں گے اور دیکھیں گے کہ یہ کیا کہتے ہیں ؟“ تو میں نے ان سے کہا: ”مجھے یہ بتلاوٴ کہ تم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کے چچیرے بھائی، آپ کے داماد )سیدنا علی رضی اللہ عنہ ( اور مہاجرین انصار سے کس چیز کا انتقام لے رہے ہو؟“ انہوں نے جواب دیا کہ تین باتوں کا۔ میں نے پوچھا: کونسی؟ تو انہوں نے جواب دیا: ”پہلی بات تو یہ ہے کہ وہ اللہ کی بجائے لوگوں کو حاکم بناتے ہیں ، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا للهِ﴾(یوسف: 40)کہ”حکم و