کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 31
میں ان بم دھماکوں کامقصد یا تو سعودی حکومت میں انتشار پیداکرنا اور آلِ سعود کا تختہ اُلٹنا ہے، جس کے بعد موجودہ سنگین حالات میں نئی حکومت کو قدم جمانے کا موقع نہیں ملے گا اور ملک خانہ جنگی کا شکار ہوجائے گا یا کم از کم پاکستان کی طرح نئے حکمران اپنا بقا کے لئے امریکی مدد کے محتاج ہوجائیں گے، جس سے امریکی پالیسیوں کے لئے راستہ کھل جائے گا۔ ان دھماکوں کا کم از کم مقصد اس قدر تو ضرور ہے کہ سکیورٹی کو اس قدر ہراساں کردیا جائے یا دہشت گردی کے بھوت کو ان پر اس طرح سوار کردیا جائے کہ وہ دہشت گردی کی عالمی تعبیر کو مان کر اسلامی اداروں کے لئے عرصہٴ حیات تنگ کردیں ۔ اس کا ایک مظہر معروف سعودی خیراتی ادارے موٴسسۃ الحرمين الخیریۃ کی انہی دنوں مکمل بندش کی صورت سامنے آیا ہے۔ اس کے ساتھ سکیورٹی کے نام امریکی یا غیر ملکی ماہرین کی اس قدر بڑی تعداد وہاں قابض اور براجمان ہوجائے کہ حکومت کو اپنی پالیسیوں کے لئے ان کامحتاج ہونا پڑے اور ان کی رعایت کرنا پڑے۔ نتیجتاً روز بروز مغربی اداروں کا سعودی عرب میں اثر و رسوخ اس طرح بڑھتا جائے جیسا کہ خلیج کے دیگر ممالک خصوصاًمتحدہ عرب امارت میں ہوا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے مقاصد جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو اس کی حالیہ دہشت گردی میں بھی وہی تکون کارفرما ہے جو امریکہ ، اسرائیل اور بھارت کے نام سے موجو دہے۔ پاکستان میں ان کے مقاصد میں ایسے حالات کوپیدا کرنا اور برقرار رکھنا ہے جس میں حکمران اپنے ملک میں قدم مضبوط کرنے کی بجائے عوامی مخالفت میں اس قدر گھرے ہوں کہ ان کی بقا کی ضمانت امریکی مفادات کی لگاتار رکھوالی میں ہی قرار پائے۔ مزید مقصد یہ کہ حکومت کو ان دہشت گردانہ کارروائیوں سے عالمی سطح پر بھی زیرعتاب اور انڈر پریشر رکھ کر عالمی کردار سے محروم رکھا جائے۔ اس سلسلے میں امریکی رجحانات کا اندازہ ان چند خبروں سے بھی لگایا جاسکتاہے جو قومی اخبارات میں شائع ہوئی ہیں ۔ ٭ 14مئی کو امریکہ نے پاکستان میں اپنے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے یہ پیغام دیا: ”پاکستان میں سکیورٹی کی صورتِ حال خراب ہے، مغربی مفادات خطرے میں ہیں ، امریکہ مخالف جذبات کی شدت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ مغربی ممالک کے سفارت خانوں اور قونصل خانوں پر دہشت گردانہ حملوں کے امکانات بہت زیادہ ہیں ۔ پاکستان میں امریکیوں کو محتاط اور