کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 3
سرفہرست مسئلہ کی حیثیت اختیار کرلی ہے۔ ان دنوں ایک تسلسل کے ساتھ ہر ہفتے دہشت گردی کا کوئی نہ کوئی واقعہ رونما ہورہا ہے۔ دہشت گردی کی یہ لہر پاکستان کے علاوہ دیگر اسلامی ممالک میں بھی نظر آتی ہے۔ چنانچہ ترکی اور چیچنیا کے علاوہ عراق، افغانستان اورسعودی عرب بطورِ خاص اس کانشانہ ہیں۔جبکہ فلسطین پر اسرائیلی دہشت گردی کا تسلسل برسوں کی طرح جاری ہے۔ جہاں تک عراق و افغانستان کی بات ہے تو ملکی وسیاسی عدم استحکام اور سنگین امریکی جارحیت و بربریت کی و جہ سے یہ ممالک تو ویسے ہی حالت ِجنگ میں ہیں ، اس لئے ان میں دہشت گردی کا جائزہ دیگر حوالوں سے بھی لیا جاسکتا اور اس کا جواز پیدا ہوسکتا ہے۔ جبکہ پاکستان اور سعودی عرب میں جاری دہشت گردی بعض ایسے شکوک و شبہات اور اندیشے اپنی جلو میں لاتی ہے، جن کا سنجیدہ مطالعہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ زیر نظر مضمون میں پاکستان کی صورتِ حال کا تفصیلی تجزیہ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ہم سعودی عرب میں جاری دہشت گردی کو بھی موضوعِ بحث بنائیں گے اور دونوں کے پس پردہ عوامل جاننے کے علاوہ اس دہشت گردی سے مزعومہ نتائج اور امکانات کی نشاندہی بھی کریں گے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے پاکستان میں گذشتہ دو ماہ کی دہشت گردی کا ایک مختصر جائزہ قارئین محدث کے لئے پیش خدمت ہے : (1) پاکستان میں دہشت گردی؛ ایک جائزہ حالیہ دہشت گردی اس اعتبار سے اپنی مثال آپ ہے کہ اس میں مذہبی اور سیاسی شخصیات و اجتماعات سے لے کر فوجی رہنماوٴں ، قومی اہمیت کی تنصیبات اور عوام الناس کو ضروری سہولتوں کی فراہمی کے مراکز تک کو تباہی و تخریب کا نشانہ بنایا گیاہے۔ دہشت گردوں کا دائرہ کار بھی چاروں صوبوں میں پھیلا ہوا ہے۔ کارروائیاں اس قدر منظم منصوبہ بندی کانتیجہ ہیں کہ تاحال کسی بھی واقعہ کا مجرم قانون کی گرفت میں نہیں آسکا۔جن ملزمان پر حکومتی حلقوں نے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کئے ہیں ، تاحال ان میں کوئی الزام پایہ ثبوت کونہیں پہنچ سکا، صرف حکومتی ذمہ داروں کے دعوے اور زبانی جمع خرچ ہے۔ اس طرح ان کارروائیوں سے زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہوا ہے…!!