کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 26
تقسیم میں حائل رکاوٹوں کا نتیجہ بھی قرار دے رہے ہیں ۔ لاہور میں بنیامین رضوی کے قتل کے پس پردہ اگر شیعہ تنازعہ کارفرما ہے تو سیاسی مقاصد کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اخبارات میں ان کے خاندانی تنازعات کی بعض خبریں بھی آئی ہیں ۔ حالیہ دہشت گردی میں این جی اوز کے کردار کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ جناب بنیامین رضوی این جی اوز کے خلاف اپنے سخت موقف کی وجہ سے بھی خصوصی شہرت رکھتے تھے۔ انہوں نے سابقہ حکومت میں این جی اوز مافیا کی اصطلاح متعارف کرا کر ان کی جڑیں بھی دریافت کرلی تھیں اور اکتوبر 1999ء میں ان کے خلاف اسمبلی میں وہ بل لانے ہی والے تھے کہ 12/اکتوبر کو حکومت تبدیل ہوگئی۔این جی اوز کی اسلام دشمن سرگرمیاں اور غیر ملکی مقاصد کے لئے ان کا کام کرنا ایسی کھلی حقیقت ہے جو محتاجِ دلیل نہیں !! اس لحاظ سے پاکستان میں دہشت گردی کی وجوہات میں اپنے مطالبات منوانا، قوت کے ذریعے اختیارات کا حصول، مختلف طبقوں پر مظالم کا ردّ عمل، سیاسی سیٹ اپ اور فوجی حکومت سے پیدا ہونے والی عدمِ اطمینانی ، مذہبی طبقات کا اپنی راے پر بالقوہ اصرار، ہمسایہ ممالک کے مفادات اور عالمی صورتحال کے مختلف عوامل وغیرہ شامل ہیں ۔ یہ امر درست ہے کہ ملک کے مختلف طبقات میں اپنے مطالبات کے حوالے سے شدید بے چینی پائی جاتی ہے اور معاشرے کے مختلف گروہ اپنے مطالبات منوانے کے لئے تخریب کارانہ سرگرمیوں کا سہارا لیتے ہیں ، لیکن موجودہ تسلسل سے جاری دہشت گردی کی کارروائیوں کو معمول کے حالات کا نتیجہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ حالیہ دہشت گردانہ واقعات کے بارے میں ہمارانقطہ نظر یہ ہے کہ ان کاحقیقی سرا ملک کے باہر جڑتا ہے۔عالمی منظر نامے میں اس کا سراغ لگانے کی ضرورت ہے۔ ان کاروائیوں کی ڈور ہلانے او ران کی منصوبہ بندی کرنے والا ذہن ملک سے باہر ہے جو اپنے مفادات کے لئے ملک کے بے چین طبقات کو استعمال کررہا ہے، دوسرے لفظوں میں ان کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے علاوہ سعودی عرب (جو عراق پرقبضے سے قبل امن و امان میں اپنی مثال آپ تھا) میں بھی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے اور اس وقت اسلام کے علمبردار یہی دو نمایاں ملک دہشت گردانہ سرگرمیوں کا محور و مرکز ہیں ۔ جوں جوں ترقی و ایجاد کے میدان کھلتے جارہے، توں توں مختلف ترقی یافتہ ممالک نے