کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 2
کتاب: محدث شماره 281 مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور ترجمہ: بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکرو نظر دہشت گردی، اسلام اور پاکستان مملکت ِخداداد پاکستان اِن دنوں بم دھماکوں ، ٹارگٹ کلنگ اور قتل و غارت کی شدید زد میں ہے۔ ہر سنجیدہ فکر آدمی اِس صورت حال پر پریشان اور مضطرب ہے اور پورے معاشرے میں عدمِ تحفظ کا شدید احساس پیدا ہوچکاہے۔ جہاد ِافغانستان اور جنرل ضیاء الحق کی حکومت کے بعد سے پاکستان سیاسی، مذہبی اور عالمی طور پر ایسے حالات سے دوچار ہے جس میں دہشت گردی اور تخریب کاری روز بروز اپنا دائرۂ اثربڑھا رہی ہے۔ کچھ عرصہ قبل کراچی میں جس خوفناک دہشت گردی نے مستقل روایت کی حیثیت اختیار کرلی تھی، چند سالوں میں اس صورت ِحال میں خاصی بہتریآئی ہے۔ لیکن اِس دہشت گردی کے اثرات اور واقعات آج بھی اہل وطن کی تلخ یادوں میں محفوظ ہیں ۔کراچی کا نام آتے ہی جبر و تشدد اور قتل وغارت سے بھرپور شب وروز؛ ٹارچر سیل، بوری بند لاشیں اور ہیبت ودہشت سے لبریز واقعات ذہن میں تازہ ہوجاتے ہیں ۔ کچھ موزوں اقدامات اور بعض عالمی و سیاسی مفادات تبدیل ہونے سے اس دہشت گردی میں تو خاطر خواہ کمی ہوگئی لیکن کراچی کا وہ سابقہ امن و امان اور تجارتی حیثیت دوبارہ بحال نہ ہوسکی۔ اس دہشت گردی نے قوم سے لا تعداد نابغہ روزگار فرزندوں کا خراج لیا۔ دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والی شخصیات میں علامہ احسان الٰہی ظہیر، مولانا حق نواز جھنگوی، مولانا ضیاء الرحمن فاروقی، مولانا یوسف لدھیانوی، ڈاکٹر غلام مرتضیٰ ملک، پروفیسر عطاء الرحمن ثاقب، زہیر اکرم ندیم، عظیم طارق، خالد ولید، سلیم قادری، ظہور الحسن بھوپالی،عبداللہ شاہ اور جسٹس نظام احمدسے لے کر میرمرتضیٰ بھٹو، مدیر تکبیر جناب صلاح الدین اور حکیم محمد سعید جیسی قد آور شخصیات شامل ہیں ۔ روزنامہ نوائے وقت کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ 7 برسوں میں 1000 سے زیادہ دھماکے پاکستان میں ہوچکے ہیں ۔ یوں تو وطن ِعزیز میں امن و امان اور سکون و اطمینان کی صورت ِحال کافی عرصے سے مخدوش ہے لیکن گذشتہ دو ماہ میں دہشت گردی نے ایک بار پھر پاکستان میں