کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 16
(2) دہشت گردی اور مذہبی فرقہ واریت گذشتہ صفحات میں مختصر ترین الفاظ میں دہشت گردی کی دو درجن کے لگ بھگ ان کارروائیوں کو رپورٹ کیا گیا ہے جوگذشتہ دو ماہ کے عرصے کے دوران وقوع پذیر ہوئیں ۔ ان کارروائیوں کامقصد و مدعا کیاہے اور پاکستانی حکومت اور عوام اس کو کس نظر سے دیکھتے ہیں ، ذیل میں اس حوالے سے ایک مختصر تجزیہ پیش خدمت ہے : سب سے پہلے اس امر کااظہار ضروری ہے کہ عالمی طور پر مسلمانوں پر دہشت گردی کا الزام اس ڈپلومیسی کا حصہ ہے جس سے اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کیاجاسکے۔ سربیا کے مسلمانوں پر انتہاپسندانہ مظالم ہوں یاہندوستان میں گجرات کے مسلمانوں پر ہندووٴں کی انتہا پسندی جس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر ہلاکتیں ہوئیں ۔ ایسے ہی امریکی ریاست ٹیکساس میں عیسائی جعلی نبی کا اپنے پیروکاروں کو آگ میں جلانے کا واقعہ ہو یا امریکہ کی قلعہ جنگی میں انسانیت کے خلاف مظالم کی داستان جس میں تازہ اضافہ ابوغریب جیل میں ہونے والے شرمناک مظالم سے ہوا ہے۔ یہ اور اس طرح کے بیسیوں واقعات کے باوجود تشدد و دہشت گردی کا الزام بحیثیت ِقوم ہمیشہ مسلمانوں کے حصہ میں آیا ہے۔ بنیاد پرستی، انتہاپسندی اور تشدد کے بعد دہشت گردی کا الزام اس حکمت ِعملی کاحصہ ہے جو اسلام کے خلاف عالم کفر نے تسلسل سے اپنا رکھی ہے۔ کبھی انتہاپسندی کا یہ اعزاز بھارت کی انتہا پسند ہنود تنظیموں (بال ٹھاکرے ایڈوانی وغیرہ ) کے حصے میں نہیں آیا۔ ایسے ہی اسرائیل فوج کی دہشت گردی اور فلسطینیوں پر ظلم وتشدد ایسی المناک حقیقت ہے جس کی اقوامِ متحدہ اور دنیا بھر کے ممالک کئی بار مذمت کرچکے ہیں ۔ اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بیان ان کی دہشت گردانہ ذہنیت کا پول کھول دیتا ہے : ”ہمیں ہر جگہ حملہ کرنااور لوگوں کو نشانہ بنانا چاہئے، عرب ممالک میں اور سمندر پار کے ممالک میں ہمارے ہدف موجود ہیں ۔میں جانتا ہوں کہ یہ کام کیسے کرنا ہے مجھے اس کاعملی تجربہ ہے، یہ کام یقینا ہوسکتا ہے، ہمیں مسلسل ضربیں لگاتے رہنا چاہئے۔ اگر ہمیں پتہ چلے کہ عربوں کے حامی عرب ممالک میں ہیں یا یورپی ممالک میں تو ہمیں وہیں ان کاپیچھا کرنا چاہئے اور تمام مشکلات کے باوجود ہمیں حملہ کرنا چاہئے۔ بڑی سطح پر جنگ کی کوئی ضرورت نہیں ، اچانک کسی شخص کو غائب کردینا چاہئے، کسی فرد کومردہ پایا جانا چاہئے، کسی کو یورپ کی نائٹ کلب میں خون میں نہلا دیناچاہئے۔ہمیں صحیح طریقے سے اپنے آپریشن کو مسلسل بنیادوں