کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 15
منسوب کیا گیا، وہ 14 مئی کو مغلپورہ لاہور میں ایک ہی گھر کے چھ افراد کا قتل ہے جنہیں سروں میں گولیاں مار کر ختم کیا گیاہے۔ سٹی ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے اس واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ فرقہ وارانہ دہشت گردی خارج از امکان نہیں لیکن تفتیش کے بعد ہی حقیقی صورت حال واضح ہوگی۔ اس واقعہ کے بعد عوامی احتجاج نے اس قدر شدت اختیار کی کہ مغلپورہ چوک میدانِ جنگ کامنظر پیش کرنے لگا۔ وقفے وقفے سے ہونے والے مظاہروں میں پتھراوٴ اور پٹرول پمپ کو آگ لگانے کی کوششیں ہوئیں ۔ پولیس گاڑی نذرِ آتش اور متعدد افراد دوران احتجاج زخمی ہوئے۔ (15/مئی 2004ء) (2) پنجاب میں دہشت گردی کادوسرا واقعہ 4 جون کو سیالکوٹ میں بم دھماکے کی صورت میں ہوا۔ علی الصبح نواب دین چوک میں ہونے والے دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ دھماکے سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ (نوائے وقت: 5 جون) ٭ کراچی میں دہشت گردانہ واقعات کے تناظر میں صوبہ پنجاب میں دہشت گردی کی روک تھام کے لئے سکیورٹی کے انتظامات سخت کردیئے گئے اور اہم شخصیات کے حفاظتی اقدامات پر نظرثانی کے علاوہ ان کے اچانک روٹ تبدیل کرنے کی پالیسی بھی اپنائی گئی۔ 11 جون کو لاہور میں مختلف مقامات پر سکیورٹی پروگرام کی ریہرسل میں قانون نافذ کرنے والے مختلف اداروں کے ہزاروں اہلکاروں نے حصہ لیا۔ (نوائے وقت:12 جون صفحہ آخر) (3)پنجاب میں دہشت گردی کا اہم ترین واقعہ مسلم لیگ ن، پنجاب کے نائب صدر بنیامین رضوی کا قتل ہے جو 28 جون کو پیش آیا۔ یاد رہے کہ بنیا مین رضوی اس سے قبل 25 مئی کو ہائیکورٹ میں یہ رِٹ دائر کرچکے تھے کہ حکومت انہیں بلا وجہ ہراساں کررہی ہے۔ان کے قتل پر سیاسی جماعتوں نے احتجاج اور مظاہرہ کا پروگرام تشکیل دیا۔ یہ واقعہ ٹارگٹ کلنگ کا وہ تسلسل ہے جس میں اس سے قبل مولانا اعظم طارق، مفتی شامزئی، جنرل پرویز مشرف، کورکمانڈر کراچی اور منور سہروردی کے نام شامل ہیں ۔ (4)پنجاب میں دہشت گردی کا تازہ ترین واقعہ 6 جولائی کو بھاولپور کی تحصیل اوچ شریف کے قریب پیش آیا جس میں گیس کی دو پائپ لائنیں اڑا دی گئیں او رپاور سٹیشنوں کی 16 گھنٹے بجلی منقطع رہی۔ صبح سات بجے ہونے والے ان دھماکوں کے شعلے 200 فٹ بلند تھے، دہشت کی وجہ سے پورا علاقہ ویران اور رہائشی نقل مکانی کرگئے۔ (نوائے وقت:7 جولائی)