کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 14
صوبہ سرحدمیں دہشت گردی جیساکہ شروع میں ذکر کیا جاچکاہے کہ دہشت گردی کی حالیہ لہر کانشانہ کوئی ایک صوبہ نہیں بلکہ ملک کے چاروں صوبہ جات اس کاہدف ہیں ۔ بلوچستان اور سندھ کے 7،7 دہشت گردی کے بڑے واقعات کے بعد صوبہ سرحد اور صوبہ پنجاب میں دہشت گردی کے واقعات کا ایک مختصر جائزہ پیش خدمت ہے۔ صوبہ سرحد کو وانا آپریشن کی صورت میں جس پیچیدگی اور قتل وغارت کا سامنا ہے، اس کے بعد مزید تخریبی کارروائیوں کی گنجائش نہیں ۔ حکومتی موقف یہ ہے کہ ان کی یہ کاروائی غیرملکی دہشت گردوں اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے ہے۔جہاں تک وانا آپریشن کی تفصیلات ہیں تو وہ ایک مستقل موضوع ہے، جس کے حالات اور کوائف کاتذکرہ ہمارے اصل موضوع سے جدا ہے۔ وانا آپریشن نہ صرف صوبہ سرحد بلکہ ملک بھر میں انتشار و زیادتی کی مثال بنتا جارہا ہے، جس کے بعد حکومت سے عوام کا اعتماد روز بروز کم ہورہا ہے۔ خصوصاً نام نہاد دہشت گردوں سے کئے گئے معاہدے اور اس کی من مانی توجیہ نے اخلاقی طور پر حکومت کو عوام کی نظر میں ننگا کردیاہے۔ عوام تو ان کو دہشت گرد ماننے کو تیار نہیں جنہیں حکومتی حلقے تواتر اور تسلسل سے القاعدہ کے دہشت گرد اور ملکی و ملی سلامتی کے دشمن قرار دے رہے ہیں ۔ وانا آپریشن کی صورتِ حال کے تجزیہ کے لئے 12،15 اور 17 جون کے اخبارات کا مطالعہ مفید ہوگا۔ صوبہ پنجاب میں دہشت گردی پنجاب میں دہشت گردی کی روایت پختہ کرنے اور عوام الناس میں خوف وہراس کی فضا قائم کرنے میں تاحال دہشت گردوں کو کامیابی نہیں ہوئی۔ اس کی وجہ پنجاب کامخصوص ماحول اور مضبوط سیاسی حکومت ہے لیکن گذشتہ چند ماہ سے لگاتار ہرہفتے جس طرح کوئی نہ کوئی دہشت گردی کی بڑی واردات زیرعمل لائی جارہی ہے، اس میں تاحال کمی کے امکانات بظاہر نظر نہیں آتے کیونکہ سابقہ وارداتوں کے عوامل کا نہ صرف پتہ نہیں چلایا جاسکا بلکہ کوئی مجرم بھی ابھی تک پکڑا نہیں جاسکا۔ پنجاب میں دہشت گردی کی صورت حال حسب ِذیل ہے : (1)یوں تو پنجاب میں قتل و غارت اور تخریب کاری کے واقعات آئے روز ہوتے ہی رہتے ہیں لیکن حالیہ دہشت گردی کے دوران سب سے پہلے جس واقعے کو فرقہ وارانہ دہشت گردی سے