کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 11
نیوکلیئر حیثیت کے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے اور اسی پس منظر میں اقدامات کرکے بہترین نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔“ (اداریہ نوائے وقت، 2 جون 2004ء) سیاسی جماعتوں کا ردِ عمل دہشت گردی کے مسئلہ میں مجلس عمل کی اپیل پر کراچی میں دو ہڑتالیں ہوئیں : (1) 12 مئی کو مجلس عمل کے کارکنان کے جنازوں پرفائرنگ اور جاں بحق ہونے والوں کے سلسلے میں 14 مئی بروز جمعہ کراچی بھر میں ہڑتال کے موقع پر بھی ہنگامہ اور پتھراوٴ کے نتیجہ میں 5 گاڑیاں نذرِ آتش ہونے کے علاوہ 18/افراد زخمی ہوگئے۔ لاہور پریس کلب کے باہر بھی احتجاجی مظاہرہ ہوا۔کراچی میں ہڑتال کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے قاضی حسین احمد نے متحدہ قومی موومنٹ کو دہشت گرد قرار دینے اور گورنر کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا۔ (نوائے وقت : 15 مئی) (2)مئی میں دہشت گردی کے تمام واقعات کے حوالے سے مجلس عمل نے 4 جون کو دوبارہ ہڑتال کی کال دی جس کے نتیجے میں نہ صرف ملک گیر مظاہرے ہوئے بلکہ کراچی، حیدرآباد اور کوئٹہ میں مکمل ہڑتال رہی۔ بلوچستان میں مکمل شٹر ڈاوٴن اورلاہور، ملتان، اسلام آباد میں ریلیاں اور مظاہرے ہوئے۔ ہڑتال کے رہنماوٴں نے دہشت گردی کے ان واقعات کو اپنے بیانات میں گورنر ہاوٴس سے منسوب کیا۔اس ہڑتال میں بھی تھانہ پیرآباد پر مظاہرین کے حملے کے نتیجے میں 16 پولیس اہلکاروں سمیت 22/افراد زخمی ہوئے۔ (اخبارات:5 جون2004ء) (3)کراچی کی حالیہ دہشت گردی میں عوام سے اظہارِیکجہتی کے لئے 6 جون کو شاہراہ قائدین سے مزارِ قائد تک امن ریلی نکالی گئی جس کی قیادت گورنر سندھ عشرت العباد، وزیراعلیٰ علی محمد مہر اور سٹی ناظم نعمت اللہ نے کی۔ صوبائی و قومی اسمبلی کے اراکین کے علاوہ سینٹ، سرکاری افسران اور ہر طبقہ فکر کے نامور شخصیات نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکا نے کراچی کو امن و امان سے ہم کنار کرنے کی کوششوں پر زور دیا اور اہلیانِ کراچی سے ملک دشمن عناصر کی سرگرمیوں پرنظر رکھنے کی درخواست کی۔ (اخبارات:7 جون) (4)پاکستان مسلم لیگ (ن) نے دہشت گردی کے بارے میں اپنا حقائق نامہ جاری کیا جس میں حسب ِذیل دعویٰ کیا گیا :