کتاب: محدث شماره 281 - صفحہ 10
کرنے کی بجائے حکومت کو خود حالات درست کرنے کی تلقین کی، جبکہ بعض ذرائع نے سندھ میں گورنر راج اور اسمبلی کی معطلی کی بھی گرہ لگائی۔(2 جون صفحہ 3، نوائے وقت) روزنامہ نوائے وقت نے اپنے اداریہ میں حکومت کی کارکردگی پرکڑی تنقید کرتے ہوئے لکھا : ”جنرل پرویز مشرف نے امریکہ کی جنگ میں کود کر را، خاد، موساد اور ایف بی آئی کو یہ موقع فراہم کیا ہے کہ وہ کراچی کے امن و سکون کو تباہ کرکے اپنے عزائم کی تکمیل کریں ۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ ایک ماہ کے دوران پیش آنے والے واقعات کے پس پردہ کون ہے، آیا یہ ایک ہی گروہ/ تنظیم کی کارستانی ہے یا الگ الگ مقاصد کے تحت مختلف ادارے سرگرم ہیں ۔ تاہم صرف 24 گھنٹوں کے اندر اور ایک آدہ کلومیٹر کے فاصلے پر دو بڑے سانحات کا رونما ہونا اور پولیس و رینجرز کا بے بسی سے ایک دوسرے کا منہ دیکھتے رہنا حکومت اور قوم دونوں کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ ان افسوسناک واقعات کے بعد سندھ کی مہر حکومت یا میر ظفر اللہ جمالی کی وفاقی حکومت کی کارکردگی پر عدمِ اطمینان کا اظہار کرنا اور انہیں سخت اقدامات کی ہدایت کرناستم ظریفی سے کم نہیں ۔ ان دنوں صوبائی اور وفاقی حکومتیں نہ تو بااختیار ہیں اورنہ انہیں دہشت گردی کے حوالے سے اختیار کی گئی مرکزی پالیسی میں ردّ و بدل کی اجازت ہے کہ وہ خفیہ ایجنسیوں ، پولیس و رینجرز اور دوسرے اداروں کے کان کھینچ کر بہتر نتائج کو یقینی بنائیں ۔ مرکز اور صوبوں میں اس وقت صرف ایک ہی سکہ چلتا ہے اور تمام ریاستی ادارے انہیں ہی جوابدہ ہیں ۔ خفیہ ایجنسیوں اور انتظامی اداروں کازیادہ تر وقت متحدہ مسلم لیگ اور حکومت نواز پیپلز پارٹی کی تشکیل میں صرف ہوتا ہے یا پھر وہ اہم سرکاری شخصیات کی سیکورٹی پرمامور رہتی ہیں ۔ جمالی صاحب تو کھل کر کہہ چکے ہیں کہ وہ کسی اور کو جوابدہ ہیں اور وہیں سے حکم لیتے ہیں جبکہ وزیراعلیٰ سندھ علی محمد مہر کا بھی یہی حال ہے ، ان کاسارا وقت اپنی حکومت بچانے اور ایم پی ایز کے جائز و ناجائز مطالبات پورے کرنے میں گزرتا ہے۔ اس سوال کاجواب تو جنرل مشرف کو اپنے آپ سے تلاش کرنا چاہئے۔ اگر وہ واقعی اصلاحِ احوال کے لئے سنجیدہ ہیں تو صوبائی اور مرکزی حکومت، ایجنسیوں اور ریاستی اداروں سے اپنی گرفت ڈھیلی کریں انہیں اپنے اصل فرائض منصبی یکسوئی سے ادا کرنے کی ہدایت کریں ۔ صدر کو چاہئے کہ مسئلہ کشمیر کے حقیقی حل کے بغیر بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھانے کی پالیسی تبدیل کریں ۔جس کی وجہ سے ہماری ایجنسیاں غیر فعال جبکہ را، مستعد و چوکس نظر آتی ہے۔ سارا زورِ بیان القاعدہ اور مذہبی عناصر کے خلاف صرف کرنے کی بجائے ملک کے حقیقی دشمنوں کے قلع قمع کے لئے اقدامات میں صرف ہونا چاہئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات کو گوادر پورٹ، افغان بھارت تعلقات امریکہ بھارت اسرائیل اتحاد ثلاثہ اور پاکستان کی