کتاب: محدث شماره 280 - صفحہ 8
خوف میں مبتلا کرکے حاصل کی گئی ہو۔
(4)زیادتی کے شکار کی رضا مندی سے، جب مجرم تو یہ جانتا ہو کہ اس کا جائز نکاح منعقد نہیں ہوا ہے ،لیکن زیادتی کا شکار سمجھ رہا ہے کہ اس شخص سے اس کا جائز نکاح ہوچکا ہے۔
حدود قوانین میں زنا بالجبر کا ارتکاب کرنے والے کے لئے حسب ِذیل سزا تجویز کی گئی ہے:
(1)اگر ملزم مرد یا عورت شادی شدہ (محصن) ہے تو اسے سرعام سنگسار کرکے سزائے موت دی جائے گی۔
(2)اگر ملزم مرد یا عورت شادی شدہ ( محصن) نہیں ہے تو اسے سرعام 100 کوڑے لگائے جائیں گے اور مقدمہ کے حالات کے پیش نظر کوئی دیگر سزا بھی دی جائے گی۔ یہ سزا سزائے موت بھی ہوسکتی ہے۔
حدودزنا آرڈیننس کی دفعہ 10 میں مذکورہ بالا سزا میں تخفیف کے موجبات بیان کئے گئے ہیں ، جن کا مختصر جائزہ حسب ِذیل ہے :
(1)اگرزنا بالجبر کے جرم میں حد کے لئے دفعہ 7 کے مطابق مطلوبہ ثبوت اور شہادت میسر نہ آسکے۔اور قذف کی سزا جس میں حد جاری ہوتی ہے، مستغیث کو نہ دی گئی ہو تو حد جاری نہ ہوسکنے کی صورت میں مجرم کو تعزیری سزا دی جائے گی۔
(2)تعزیری سز ا کے طور پر دس سال تک قید بامشقت، 30 تک کوڑے اور جرمانہ کی سزا بھی ہوگی۔
(3)اوپر بیان کردہ ذیلی دفعہ 4 کے تحت جرم کا ارتکاب کرنے والے کو چار سے پچیس سال تک قید بامشقت کی سزا کے ساتھ 30 تک کوڑے لگانے کا حکم بھی دیا جائے گا۔
(4)اگر دو یا دو سے زیادہ افراد باہم مشورہ سے زنا بالجبر کا ارتکاب کریں تو ان میں سے ہر ایک کو سزاے موت دی جائے گی۔
زنا بالجبر سے متعلق سابقہ اور موجودہ قوانین کا موازنہ کیا جائے تو جو تقابلی تصویر سامنے آتی ہے ۔ اس کی تفصیل حسب ِذیل ہے :