کتاب: محدث شماره 280 - صفحہ 7
بیان کی گئی ہے:
مندرجہ ذیل صورتوں میں اگر ایک مرد کسی عورت سے مباشرت کرتا ہے تو یہ جرم ہوگا اور زنا بالجبر متصور ہوگا :
(1)عورت کی رضا مندی کے خلاف
(2) عورت کی رضا مندی کے بغیر
(3)عورت کی رضا مندی سے، مگر جب یہ رضا مندی اسے جان سے مارنے یا مضروب کردینے کا خوف دلا کر حاصل کی گئی ہو۔
(4) عورت کی رضا مندی سے، جب مرد کو تو یہ معلوم ہو کہ وہ اس کا خاوند نہیں ہے، لیکن عورت یہ یقین رکھتی ہو کہ اس شخص کے ساتھ اس کا قانونی نکاح منعقد ہوچکا ہے۔
(5) عورت کی رضامندی سے یا اس کے بغیر جب عورت کی عمر 15 سال سے کم ہو۔ (ایک مرد کا اپنی بیوی سے جب اس کی عمر 13 سال ہوچکی ہو، مباشرت کرنا زنا بالجبر کے زمرے میں نہیں آتا۔)
تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 376 میں زنا بالجبر کی سزا بیان کی گئی ہے جو مندرجہ ذیل ہے:
”زنا بالجبر کا ارتکاب کرنے والے کو عمر قید یا دس سال کی قید اور جرمانہ کی سزا دی جائے گی۔ اگر زیادتی کا شکار اس کی اپنی بیوی ہے اور اس کی عمر 12سال سے اوپر ہے تو اسے دو سال تک قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں سنائی جاسکیں گی۔“
سابقہ مذکورہ بالا قانون کے مقابلے میں موجودہ حدود قوانین کی دفعہ 6 میں زنا بالجبر کی تعریف کی گئی ہے۔ جس کا مفہوم حسب ِذیل ہے:
”جائز نکاح کے بغیر کسی مرد یا عورت سے مباشرت کرنا زنا بالجبر کھلائے گا۔بشرطیکہ یہ مباشرت مندرجہ ذیل حالات میں کی گئی ہو :
(1) زیادتی کے شکار کی رضا مندی کے خلاف
(2)زیادتی کے شکار کی رضا مندی کے بغیر
(3)زیادتی کے شکار کی رضا مندی سے، جبکہ یہ رضا مندی اسے موت یا زخمی کرنے کے