کتاب: محدث شماره 280 - صفحہ 29
حالاتِ حاضرہ جناب محمد اسمٰعیل قریشی
سینئرایڈووکیٹ، سپریم کورٹ
انسانی حقوق اور قانونِ توہین رسالت!
جب سے امریکہ میں نئی قدامت پرست عیسائی حکومت (Neo۔Con)برسراقتدار آئی ہے صدر امریکہ جارج ڈبلیو بش نے اپنی حکومت کو ساری دنیاکے حقوق انسانی کا علم بردار اور نگران (Watch Dog) ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ سب سے پہلے ہم اس امر کا جائزہ لیں گے کہ حقوقِ انسانی کا سب سے بڑا علمبردار کون ہے؟
سال۱۹۴۸ء میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے عالمی حقوق انسانی کا اعلان کیا جن کے چند متعلقہ آرٹیکل یہ ہیں کہ
”ہرانسان آزاد پیدا ہوا ہے، ہر شخص کوآزادی اور تحفظ ِجان و مال کاحق حاصل ہوگا، ہر انسان کو بلا امتیازِ رنگ و نسل اور قوم یکساں حقوق حاصل ہوں گے۔ کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہوگاکہ وہ کسی انسان کے ساتھ ظالمانہ اور غیر انسانی سلوک کرے۔“
تاریخ کی کسی جرح سے نہ ٹوٹنے والی یہ شہادت موجود ہے کہ دنیا میں سب سے پہلے آج سے چودہ سال قبل پیغمبر اسلام نے فرمانِ الٰہی کی تعمیل میں انسان کو انسان کی اور ہر طرح کی غلامی سے آزاد کردیا۔ اسے تحفظ ِجان و مال کی ضمانت عطا کی اور اس دنیا سے رخصت ہوتے ہوئے اپنے الوداعی خطاب میں آزادی اور حقوقِ انسانی کا وہ ہمہ گیر چارٹر کرہٴ ارض پر بسنے والے تمام انسانوں کوعطا فرمایا جس کے سامنے انگلستان کا میگناکارٹا، فرانس کا معاہدۂ عمرانی، امریکہ کا بل آف رائٹس (Bill of Rights)اور یو این اوکا موجودہ عالمی حقوقِ انسانی کا منشور سب نقش ِناتمام نظر آتے ہیں جس کا دیگر مذاہب ِعالم کے اکابرین نے برملا اعتراف کیا ہے۔ اس تاریخی حقیقت سے بھی کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ مشرق ہو یا یورپ، جب کبھی اور جہاں کہیں بھی مسلمانوں نے حکمرانی کی ہے، اسلام کے اس ہمہ گیر حقوق انسانی کے چارٹر کی مکمل پاسداری نہ صرف سٹیٹ پالیسی کے طور پر،بلکہ اسے اپنے دین و ایمان کا بنیادی عقیدہ