کتاب: محدث شماره 280 - صفحہ 28
دراصل اس ایجنڈے کی راہ میں رکاوٹ ہیں ، جس کیلئے یہ تمام بھاگ دوڑ اور کشمکش جاری ہے۔ آج کل امریکہ کے زیر اثر اعلیٰ حکومتی حلقے اس امر کا تاثر دے رہے ہیں کہ وزارتِ قانون میں حدود آرڈیننس میں ترمیم کے لئے تیزی سے کام ہورہاہے، پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کی طرف سے بھی عورتوں کے حقوق کاایک بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے۔ لیکن دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان کی منتخب اسمبلی بھی کسی ایسے قانون میں ترمیم یا اس کی تنسیخ کا اختیار رکھتی ہے جسے قرآن و سنت کے واضح احکامات کی روشنی میں تشکیل دیاگیا ہو۔ اور کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین کسی فردِ واحد، آمریا جماعت کو اس بات کااختیار تفویض کرتا ہے کہ وہ کسی رائج قانون کے کسی ایسے حصے کو جو صریحاً قرآن وسنت کے تقاضوں اور تصریحات کے عین مطابق بنایا گیاہو، اسے کالعدم یا غیر موٴثر قرار دے دے۔ یہ وہ سوالات ہیں جو براہ راست ملت ِاسلامیہ پر قرض ہیں ۔ عصر حاضر ملت ِاسلامیہ سے ان سوالات کے موٴثر اور واضح جواب کا متقاضی ہے!!(ڈاکٹر ظفر علی راجا، ایڈووکیٹ)