کتاب: محدث شماره 280 - صفحہ 12
کی سابقہ دفعات 372 اور 373 کو عمومی طور پر برقرار رکھا گیا ہے۔ ماسوائے مندرجہ ذیل اُمور کے جنہیں مختصراً یوں بیان کیا جاسکتا ہے :
(1)سابقہ قانون میں صرف 18 سال سے کم عمر کی عورت کی خریدوفروخت اور عصمت فروشی کے لئے استعمال کو جرم قرار دیا گیا تھا۔ جبکہ حدود قوانین کے ذریعے کسی بھی عمر کی عورت کو کرایہ پر دینا یا عصمت فروشی کے لئے خرید وفروخت کرنا ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔
(2)تعزیراتِ پاکستان کے مطابق عصمت فروشی اور متعلقہ جرائم کے لئے 10 سال قید اور جرمانہ کی سزائیں مقرر تھیں ۔ ان سزاوٴں میں اضافہ کرکے عمر قید اور 30 کوڑوں تک سزا اور جرمانہ بھی عائد کرنے کا اختیار عدالتوں کو دے دیا گیا ہے۔
(3)تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 372 کی وضاحت نمبر 2میں یہ الفاظ بھی استعمال ہوئے تھے :
”یا ایسا تعلق جو شادی تو نہیں کھلا سکتا لیکن کسی کے شخصی قانون یا کسی طبقہ کی روایات یاجہاں دونوں مختلف طبقات سے تعلق رکھتے ہوں تو مختلف طبقات اسے شادی جیسا تعلق تسلیم کرتے ہوں ۔“
حدود قوانین میں یہ الفاظ حذف کردیئے گئے ہیں ۔
تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 493 میں ’دہوکہ سے مباشرت‘ کو بھی جرم قرار دیا گیا تھا۔ اس دفعہ میں کہا گیا تھا :
”اگر کوئی مرد دہوکہ سے ایک عورت کو یقین دلائے کہ وہ اس کی بیوی ہے، جبکہ وہ اس کی بیوی نہ ہو اور پھر اس سے مباشرت کرے تو اسے دس سال تک قید اور جرمانے کی سزا دی جائے گی۔“
مذکورہ بالا دفعہ 493 کی جگہ حد زنا آرڈیننس کی دفعہ 15 نافذ کی گئی ہے۔ حدود کے قانون میں اس دفعہ کو بھی برقرار رکھا گیا ہے۔ صرف دس سال سزا میں اضافہ کرکے اسے 25 سال قید بامشقت، 30 کوڑوں تک سزا اور جرمانہ عائد کرنے کا اختیاربھی عدالت کو تفویض کردیا گیا ہے۔
تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 498 میں کسی عورت کو بھلا پھسلا کر لے جانے کو جرم قرار دیا گیا تھا۔ اس دفعہ کی قانونی تعریف کچھ اس طرح سے تھی :
”اگر کوئی شخص کسی عورت کو اس نیت سے بھلا پھسلا کر لے جاتا ہے کہ وہ کسی شخص سے