کتاب: محدث شماره 280 - صفحہ 11
اس کے ساتھ ساتھ عدالت کو یہ اختیار بھی دے دیا گیا ہے کہ وہ مجرم کو 30 تک کوڑے لگانے کا حکم بھی جاری کرے۔ عصمت فروشی عصمت فروشی کا خاتمہ کرنے کے لئے بھی سابقہ قانون میں چند ایک تبدیلیاں کی گئی ہیں ۔ تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 372 میں عصمت فروشی کی تعریف جن الفاظ میں بیان کی گئی تھی۔ ان کا مفہوم کچھ اس طرح سے تھا : ”اگر کوئی 18 سال سے کم عمر کے کسی فرد کو اس نیت سے فروخت کرتا ہے، کرایہ پر دیتا ہے یا کسی کے حوالے کرتا ہے، کہ اسے کسی بھی وقت عصمت فروشی یا مباشرت کے لئے یا کسی بھی غیر قانونی یا غیر اخلاقی مقصد کے لئے استعمال کیا جائے گا یا یہ علم رکھنے کے باوجود کہ ایسے فرد کو کسی بھی وقت ایسے کسی مقصد کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے تو ایسا کرنے والے شخص کو دس سال قید اور جرمانے کی سزا دی جائے گی۔“ تعزیراتِ پاکستان کی مذکورہ دفعہ 372 میں حدود قوانین کے ذریعے دو وضاحتیں بھی شامل کی گئی تھیں جو حسب ِذیل ہیں : (1)اگر کسی خاتون کو کسی عصمت فروش کے ہاتھ یا کسی ایسے شخص کے ہاتھ جو قحبہ خانہ چلاتا ہے، فروخت کردیا جاتا ہے یا کرائے پردیا جاتا ہے یااس کے حوالے کردیا جاتا ہے تو یہی قیاس کیاجائے گا کہ اس خاتون کو عصمت فروشی کے لئے استعمال کرنے کی غرض سے اس کے حوالے کیا گیا ہے ماسوائے اس کے کہ اس کے برعکس ثابت کردیاجائے۔ (2)ناجائز مباشرت سے مراد دو ایسے افراد کے درمیان مباشرت ہے جو ایک دوسرے کے ساتھ جائز نکاح کے ذریعے شادی شدہ نہیں ہیں ۔ یا ایسا تعلق رکھتے ہیں جو شادی تو نہیں کھلا سکتا لیکن کسی کے شخصی قانون یا کسی خاص طبقہ کی روایات یا جہاں دونوں مختلف طبقات سے تعلق رکھتے ہوں تو مختلف طبقات اسے شادی جیسا تعلق تسلیم کرتے ہوں ۔ حدود آرڈیننس میں تعزیراتِ پاکستان کی مذکورہ بالا دونوں دفعات یعنی 372 اور 373 کوختم کرکے ان کی جگہ متبادل دفعات 13 اور 14 شامل کی گئی ہیں ۔ نئی دفعات میں تعزیراتِ پاکستان