کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 99
خصوصى اہميت حاصل رہى ہے۔ (ماخوذ از مجلہ ’ہنا‘ لندن: شمارہ 438، اپريل 1985ء)
اپريل فول كى ابتدا اور اس كى تاريخ
اپريل فول كے بارے ميں لوگوں كى آرا مختلف ہيں اور كوئى ايك حتمى رائے معلوم نہيں ہوسكى۔ بعض لوگوں كا كہنا ہے كہ 21مارچ كو جب دن رات برابر ہوتے ہيں اور موسم بہار كى مناسبت سے تقريبات منعقد ہوتى ہيں ۔ جب سے يہ تقريبات شرو ع ہوئى ہيں ، اپريل فول كى تاريخ بهى وہيں سے شروع ہوتى ہے۔
بعض كا خيال ہے كہ يہ رسم بد فرانس ميں 1564ء ميں نيا كيلنڈر جارى ہونے كے بعد يوں شروع ہوئى كہ جو لوگ نئے كيلنڈر كو تسليم نہ كرتے اور ان كى مخالفت كرتے تهے، انہيں طعن وتشنيع اور لوگوں كے استہزا كا نشانہ بنايا جاتا اور ان كے ساتھ انتہائى بدسلوكى روا ركھى جاتى۔
بعض حضرات كہتے ہيں كہ يہ رسم بت پرستى كے باقى ماندہ آثار ميں سے ہے۔ اس كى تاريخ قديم بت پرستى كى تقريبات سے ہے۔ اس كى ايك دلیل يہ بهى ہے كہ اس رسم كا تعلق موسم بہار كے آغاز ميں ايك معين تاريخ سے ہے۔
يہ بهى كہا جاتا ہے كہ بعض علاقوں ميں شكار كا موسم شروع ہونے كے پہلے دنوں ميں بالعموم بعض دوسرے علاقوں ميں شكارناپيد ہوتا ہے۔ يہى چيز يكم اپريل كو منائے جانے والے ’فول‘ Fool كى بنيادبن گئى۔
بعض لوگوں نے اس تاريخ كو سقوطِ غرناطہ كا آخرى دن قرار ديا ہے كہ اس دن آخرى مسلمان كو اندلس سے نكالا گيا تها۔مسلمانوں كى اس تاريخى شكست كى خوشى نے عيسائيوں نے يہ دن منانا شروع كيا۔
اپريل كى مچهلى: انگريز لوگ ’اپريل فول كو اپريل كى مچهلى ( Poisson Bavril) كہتے ہيں ۔ اس كى وجہ تسميہ يہ ہے كہ اس دن سورج ’برج حوت‘ سے دوسرے برج ميں داخل ہوتا ہے۔ ’حوت‘ مچهلى كو كہتے ہيں ۔[1]