کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 94
ضرورى ہے جس پر پاكستان قائم ہوا تها يعنى نظريہٴ پاكستان۔“ وہ اپنى پريشانى كا مزيد اظہار يوں كرتے ہيں : ”دوسرى كتابوں كى بهى ابتدا ايسے ہى جملوں سے ہوتى ہے: ”پاكستان ايك نظرياتى ملك ہے۔ پاكستان كے حصول كے لئے كى گئى جدوجہد كى بنياد اور محرك بهى نظريہٴ پاكستان تها۔ نظريہٴ پاكستان كى تشريح كئى طريقوں سے كى گئى ہے۔ مثال كے طور پر ايك ذريعہ كا كہنا ہے كہ ”نظريہٴ پاكستان ’اسلام‘ ہے۔“ جماعت اسلامى،اسلامى نظام كى علمبردار ہے او راس كا يہ قصور سيكولر دانشور معاف كرنے كو تيار نہيں ہيں ۔ پرويز ہود بهائى لكهتے ہيں : ”جماعت اسلامى جسے مولانا مودودى رحمۃ اللہ علیہ نے قائم كيا تها، ايك بنياد پرست جماعت ہے، جو صاف صاف تمام قوانين پراسلامى شریعت كے بالاتر ہونے كى دعويدار ہے اور اس بنياد پر اس نے ايك سياسى اور سماجى تنظيم قائم كر ركهى ہے۔ جماعت كى اپيل كا بڑا حصہ مغربى تہذيب اور مغربى جمہوريت كى مذمت پر مبنى ہے۔ نيز اس نے ايك اسلامى رياست كا خاكہ بهى بنا ركها ہے۔ حال ہى ميں پاكستان كى جديد نصابى كتابوں كے ذريعہ اسى تصور كو عام كيا گيا ہے۔“ سيكولر پراپيگنڈہ بازوں كا فريب انگيز اُسلوب يہى رہا ہے كہ وہ پاكستان ميں اسلام كے مطالبہ كى مخالفت كرتے ہوئے اسے ’جماعت ِاسلامى كا اسلام‘ كہہ كر پكارتے ہيں ۔ وہ ثابت يہ كرنا چاہتے ہيں كہ پاكستان كا تعلق اسلام سے نہيں ہے، يہ تو محض جماعت ِاسلامى يا ديگر دينى جماعتوں كى كارستانى ہے كہ اس نے نفاذِ اسلام كى تحريك برپا كر ركهى ہے۔ دينى جماعتوں كے خلاف منفى پراپيگنڈہ كے ذريعے وہ بالواسطہ اسلام كے خلاف زہر افشانى كرتے ہيں ۔ كبهى وہ نظريہٴ پاكستان كو ضياء الحق سے منسوب كرتے ہيں ۔ چونكہ بعض حلقے ضياء الحق مرحوم كو آمر حكمران ہونے كى وجہ سے پسند نہيں كرتے، اسى لئے وہ نظريہٴ پاكستان كے خلاف نفرت ابهارنے كے لئے اسے ضياء الحق سے منسوب كرتے ہيں ۔ حالانكہ ضياء الحق كى آمرانہ حيثيت اپنى جگہ، پاكستان كے تعلیمى اداروں ميں انہوں نے تعليمى نصاب كو اسلام كے مطابق ڈهالنے كے لئے جو كاوش كى، وہ حد درجہ قابل تحسين ہے۔