کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 90
فرانس ميں آباد مسلم آبادى كا تعلق اپنے آبائى وطن كے حوالے سے بہت دور دور تك پهيلا ہوا ہے۔ مثلاً فرانس ميں بسنے والے مسلمان پورى مسلم دنيا سے تعلق ركهتے ہيں ۔ جن ميں شام، عراق، لبنان، الجزائر، مراكش، موريطانيہ، سينى گال، تيونس، پاكستان اور بنگلہ ديش كے مسلمان شامل ہيں ۔ ان تمام ممالك سے فرانس كے اقتصادى، تجارتى اور سياسى روابط قائم ہيں ۔ اگر يورپ ميں رہنے والى تسليم شدہ تنظيميں سياسى سطح پر اس تاثر كو اُبهار سكيں كہ حجاب پر پابندى كا قانون فرانس اور دنيا بهر كے مسلمان ممالك كے درميان دوستانہ روابط كو ناقابل نقصان پہنچا سكتا ہے تو اس سے فرانس كى رائے عامہ اور سياست ميں موٴثر تجارتى حلقوں كو مذكورہ قانون كے خلاف خالصتاًسياسى تجارتى اور بين الاقوامى تعلقات كے حوالے سے بهى متحرك كيا جا سكتا ہے اور اس مقصد كے لئے فرانسيسى عوام كى اس تہذيبى نفسيات سے بهى فائده اٹهايا جاسكتا ہے جس كے زير اثر فرانسيسى اپنے آپ كو تہذيب ِروشن اور كشادہ ظرف كا نقيب خيال كرتے ہيں اور وسيع خيالى كو اپنا شعار قرار ديتے ہيں ۔
فرانسيسى انقلابِ فرانس كى بہت تعريف كرتے ہيں اور انقلاب كے بعد يعنى اٹهارويں صدى سے فخر كے ساتھ پورى دنيا كو يہ جتانے سے گريز نہيں كرتے كہ ’روادارى، مساوات اور حريت ِانقلاب‘ فرانس كے بنيادى اُصول ہيں اور انہى اصولوں پر چل كر فرانس نے جديد دنيا ميں موجودہ اعلىٰ مقام حاصل كيا ہے۔ انقلابِ فرانس كے ان بنيادى اصولوں پر اصرار اور فرانس كى مذہبى مداخلت سے بهرى آئينى تشريحات كو بنياد بناكر اگر فرانس ميں حجاب كو برقرار ركهنے كے حق ميں كوئى تحريك شروع كى جائے جس كا مركز فرانس ہى ميں ہو تو قوى امكان ہے كہ وہاں اسلام كو ايك شدت پسند مذہب كے طور پر پيش كرنے والے فرانسيسى عناصر خود اپنے آئين، اپنے قانون اور اپنے اُصولوں كے سامنے جھكنے پر مجبور ہوسكتے ہيں ۔ اور اس طرح حجاب پر پابندى كو بالآخر ختم كروايا جاسكتا ہے يا اسے صرف سركارى سكولوں اور سركارى دفاتر تك محدود ركھ كر يورپ ميں بسنے والى مسلمان عورتوں كى زندگى كے شب و روز كے ہر لمحے تك محيط ہونے كے عمل كو روكا جاسكتا ہے۔ اور حجاب پر پابندى كے اس ناپسنديدہ قانون كو پہلے قدم پر ہى زنجير ڈال كراگلےاقدامات سے باز ركها جاسكتا ہے۔