کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 83
بلجيم: ناروے كے وزير نے حجاب پرپابندى كے لئے اس كے ہائى جين اثرات اور انسانى صحت كو لاحق اَن دیكھے خطرات كى طرف اشارہ كيا ہے تو بلجيم ميں ايك نئے جواز كو حجاب پر پابندى كى بنياد بنايا جارہا ہے۔ بلجيم كے حجاب مخالف حلقے اسلامى شدت پسندى كے علاوہ يہ اعتراض بهى پيش كررہے ہيں كہ پاسپورٹ اور شناختى كارڈوں كے اجرا ميں تمام خواتين كاننگے سر ہونا ضرورى ہے تاكہ ان كى درست شناخت ميں كسى ابہام يا شك و شبے كى گنجائش نہ رہے۔ سويڈن يورپ كے آزاد خيال ترين ممالك ميں شمار ہوتاہے۔ ا س ملك كے بارے ميں كہا جاتا ہے كہ وہاں انسانى آزاديوں پر كسى طرح كى قدغن لگانا بنيادى انسانى حقوق كے یكسر خلاف سمجھا جاتا ہے۔ يہى و جہ ہے كہ تمام مذاہب كے لوگ اس ملك ميں امن وسكون سے زندگى بسر كررہے ہيں ۔ ليكن بين الاقوامى اخبارات كے مطالعے سے پتہ چلتا ہے كہ سويڈن ميں بهى حجاب مخالف قوتوں نے قومى سطح پر اس مسئلے كے حوالے سے مباحث كا آغاز كرديا ہے اور حجاب پر پابندى كے مختلف منصوبے آشكار كئے جارہے ہيں ۔ گو كہ حكومتى سطح پر حجاب پر پابندى سے متعلق ابهى تك كوئى معتبر بيان سامنے نہيں آيا۔ ليكن سياسى پنڈتوں كا خيال ہے كہ اگر فرانس، جرمنى، ناروے اور بلجیم ميں حجاب پر پابندياں عائد ہوگئيں تو اس كا يقينى اثر سويڈن پر بهى پڑے گا اور سويڈن حكومت بهى مسلمان خواتين كے حجاب پر كسى نہ كسى حد تك پابندى لگانے پر مجبور ہوجائے گى۔ مسلم ممالك ميں حجاب پرپابندى حجاب سے متعلق مغربى ممالك كا مندرجہ بالا رويہ درست ہے يا غلط؟ … اس بحث كا افسوس ناك پہلو يہ ہے كہ حجاب كے حق ميں بات كرتے ہوئے علماے كرام سب سے بڑى دليل يہ ديتے ہيں كہ حجاب مسلمان عورتوں كے محض لباس كا ايك حصہ نہيں ہے بلكہ حجاب ميں رہنا ايك مسلمان عورت كے مذہبى فرائض ميں داخل ہے۔ مغربى ممالك كے دانشور اور حجاب مخالف حلقے اس دليل كے جواب ميں بہت سے اسلامى ممالك كے مثال پيش كرتے ہيں اور استدلال كرتے ہيں كہ اگر خود بعض اسلامى ممالك ميں حجاب پر پابندى كے قوانين اور ضوابط