کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 81
ہے۔ يہ پابندى صرف سكولوں كى حد تك نافذ كى جارہى ہے۔ اس اقدام سے ہمارى تاريخ، ہمارى روايات اور ہمارى اقدار كو تحفظ فراہم ہوگا اور يہ سب كچھ ہم پورى ذمہ دارى سے كررہے ہيں ۔ تاكہ دين اور حكومت كو عليحدہ عليحدہ رکھ كر فرانسيسى سيكولرازم كو مضبوط بنايا جاسكے۔“ جرمنى فرانس كے بعد جو يورپى ملك حجاب پر پابندى كے سلسلے ميں سرگرم ہے وہ جرمنى ہے۔ جرمنى كے چانسلر نے ايك بيان ميں كہا كہ حجاب پر پابندى كے قانون كا نفاذ ہمارے 2004ء كے ايجنڈے ميں شامل ہے۔ جرمن اخبارات كے مطابق صدر جوہانس رياڈ كا خيال ہے كہ جرمنى كى تمام رياستوں كو حجاب پر پابندى كے قانون كے دائرہ كار ميں لانا ضرورى ہے۔ جرمنى كى سب سے بڑى اور قدامت پسند رياست بويريا ميں بهى سكولوں ميں حجاب پر پابندى سے متعلق ايك مسودہ قانون تيار كيا گيا ہے۔ ليكن فرانس كے برعكس اس مجوزہ قانون ميں عيسائيوں اور يہوديوں پر كوئى پابندى نہيں ہوگى اور وہ صليب يا خصوصی ٹوپى پہن سكيں گے۔ بويريا كى وزير تعليم مونيكا ہولمائر نے مجوزہ قانون كے حوالے سے وضاحت كرتے ہوئے ايك بيان ميں كہا كہ بويريا ميں سياسى اور مذہبى علامت كے طور پر حجاب كا استعمال فزوں تر ہوتا چلاجارہا ہے اور اگر اس پر پابندى نہ لگائى گئى تو خدشہ ہے كہ طلبا مذہبى شدت پسندى كا شكار نہ ہونے لگيں ۔ انہوں نے كہا كہ يہ قانون طلبا كے والدين اور سرپرستوں كى اكثريت كے مطالبے پر وضع كيا جارہا ہے۔ بويريا كے آئين كے مطابق وہاں كوئى بهى قانون علاقائى پارليمنٹ كى منظورى كے بغير نافذ نہيں كيا جاسكتا۔ ليكن پارليمنٹ ميں كٹر كرسچين يونين جماعت كى اكثريت كى وجہ سے مجوزہ قانون كى منظورى كو محض ايك رسمى كارروائى قرار دياجاسكتا ہے۔ ياد رہے كہ اس سے قبل جرمنى ہى كى ايك اور رياست Baden۔Wuerrmderg ميں بهى حجاب پرپابندى كا مسودۂ قانون پيش كياجاچكا ہے۔ اس كے علاوہ جرمنى ہى كے ايك شہر Darrmstard ميں جرمنى كى سولہ رياستوں كے وزراے تعليم، ثقافت و مذہبى اُمور كا اجلا س منعقد ہوچكا ہے جس ميں حجاب كے