کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 77
تمام نشانات كو مٹايا جاسكے۔ فرانسيسى سيكولرازم كى حفاظت كى جاسكے اور فرانس ميں بسنے والى تمام خواتين كو ’بنيادپرستى كے دباوٴ‘ سے محفوظ ركها جاسكے۔ وزيراعظم فرانس نے اسلام كے خلاف تہذيبى جنگ پر بہانہ سازى كا حجاب ڈالنے كے لئے مزيد وضاحت كى كہ حجاب كے خلاف يہ قانون كسى مذہب كے خلاف ہرگز نہيں ہوگا۔ بلكہ اس كامقصد ِوحيد عورتوں كو پابنديوں سے آزاد كروانا ہے۔ اس كے بعد فرانسيسى حكومت كے ايك سابق وزير برنرسٹازے كى سربراہى ميں ايك كميٹى تشكيل دى گئى اور اسے حجاب كے مسئلے كا جائزہ لے كر اپنى رپورٹ پيش كرنے كا فريضہ تفويض كيا گيا۔ اس كے ساتھ ہى ساتھ فرانس كے سياست دانوں كى جانب حجاب كى مخالفت ميں ايك مہم كا آغاز كرديا گيا۔ حكومتى جماعت كے چيئرمين اور سابق وزيراعظم فرانس السين جٹپى نے كہا كہ سركارى سكولوں ميں مذہبى علامات كى نمائش اور استعمال كے خلاف ايك سخت گير قانون وضع كرنے كى ضرورت ہے۔فرانس كے سابق وزيرتعليم كلوڈالاجر نے حجاب كے مسئلے پر ايك اجلاس سے خطاب كرتے ہوئے كہا كہ سيكولرازم كو اسلام كے مطابق نہيں ڈھلنا بلكہ اسلام كو فرانسيسى سيكولرازم كے مطابق ڈهلنا ہوگا۔ فرانسيسى قيادت كى جانب سے مذكورہ بالا طرز كے بيانات سے فرانسيسى معاشرے ميں بہت سے سوالات اُٹھ كهڑے ہوئے ہيں ۔ اور ’خاص مذہبى علامات‘ جيسى اصلاحات پر بحث عروج پر ہے۔ ايسے سوالات بهى اُٹهائے جارہے ہيں كہ كيا حجاب كے بعد داڑهيوں ، خاص طرز سے بال بڑهانے اور سكهوں كى پگڑيوں پر بهى پابندى لگائى جائے گى۔ اس ضمن ميں فرانس كے وزير تعليم لك فيرى كے اس بيان كو مركزى نقطہ بحث بناياجارہا ہے جس ميں انہوں نے پابندى كے قانون كى حمايت كرتے ہوئے سكهوں كے حوالے سے كہا كہ پابندى كا دائرہ وسيع ہوا تو سكهوں كو غير مرئى يعنى نظر نہ آنے والى پگڑيوں كا انتظام كرنا ہوگا۔ فرانس كے صدر شيراك نے تيونس كے دورے كے دوران ايك تقرير كرتے ہوئے مندرجہ ذيل بيان جارى كيا : ”مكمل سيكولر فرانسیسى حكومت طالبات كو اجازت نہيں دے سكتى كہ وہ اپنے ہدايت يافتہ ہونے كا اعلان كرتى پهريں ۔ حجاب ميں جارحيت كى جھلك دكهائى ديتى ہے۔ فرانس ميں مسلمانوں كى اكثريت سے ہميں كوئى شكوہ نہيں ہے اور ہمارى حكومت فرانس ميں ہجرت كركے آنے والوں كو