کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 69
پاكستان ميں جارى ان مختلف اقدامات كو 4 حصوں ميں تقسيم كيا جاسكتا ہے: (1)بهارت سے دوستانہ تعلقات: جو برابرى كى بنياد پر ہونے كى بجائے ماتحتى كا رنگ لئے ہوئے ہوں ۔ اس مقصد كے لئے مستقل طور پر نظام تعليم سے پاك بهارت دشمنى كى جڑوں كوختم كرديا جائے اور بهارت كى بالادستى كو ذہنوں سے قبول كرنے كى مستحكم منصوبہ بندى كى جائے۔ اس كا فائدہ يہ ہوگا كہ پاكستان كے ساتھ تناوٴ ختم كركے بهارت كے لئے چين كو علاقائى مسائل اور سياسى و اقتصادى ايشوز پر الجهانا ممكن ہوجائے گا۔ جس سے عالمى سطح پر امريكہ كو غير معمولى فائدہ ہوگا اور اس كى سپرپاور حيثيت كو درپيش خطرات ٹلنے كے امكانات پيدا ہوجائيں گے۔ (2)پاكستان كے اسلامى تشخص كا خاتمہ:دنيا بهر ميں جس جہادى كلچر سے امريكہ كو خطرہ ہے، اس كى بيخ كنى اس كا سب سے اہم ہدف ہے۔ پاكستان كى بهارتى اور افغان سرحد پر خاردار بارڈر كى ديوار كهڑى كرنے سے پاكستان سے مجاہدين كاكرداربہت محدود ہوجائے گا۔ اسى سلسلے كى كڑياں ہيں ۔ نصاب تعليم سے اسلامى بنيادوں اور بنيادى عقائد كو ختم كردينے سے پاكستانى معاشرہ ميں مذہب سے وابستگى ميں كمى واقع ہوگى۔ پاكستان كے دينى مدارس جو پاكستان كى دينى تحريكوں ميں صف اول كا كردار ادا كررہے ہيں ، اور ان تحريكوں كے دنيا بهر ميں ذيلى يونٹ قائم ہيں ، ان ميں كمى واقع ہوجائے گى۔ اس طرح كے اقدامات سے مستقبل ميں مسلمانوں كے احتجاج كے امكانات معدوم ہوجائيں گے۔اس مقصد كے لئے دينى مدارس كى اصلاح كا بهى مشرف حكومت كو ايجنڈا ديا گيا ہے يوں بهى بهارت سے دشمنى كے پس پردہ بهى حقيقى عامل مسلمانان پاكستان كى اسلام سے وابستگى ہے۔ اگر يہ وابستگى كمزور پڑ جاتى ہے تو بهارت سے پاكستان كى كشمكش كے امكانات بهى ختم ہوجاتے ہيں ۔ (3)آغا خانيوں كے ذريعے اپنے مفادات كا مستقل تحفظ:آغا خانى فرقے كا ملك و ملت دشمنى پر مبنى سابقہ كردار امريكہ كو يہ اُميد دلاتا ہے كہ اس كے ذريعے وہ اسرائيل كى طرز پر اپنے مفادات كا تحفظ كرسكتا ہے۔ اس مقصد كے لئے آغاخانيوں كے مالى اور تعليمى تسلط كى راہ ہموار كى جارہى ہے۔ پاكستان كے تمام تعلیمى بورڈز آغا خانيوں كے حوالے كرنے كے بعد تدريجا ً نصابات ميں بهى ايسى تبديلياں لاگو كى جائيں گى جس سے ايك مسلم معاشرہ كا تصور كبهى شرمندہ تعبير نہ ہوسكے۔ اسى مقصد كے لئے پہلے بهى ايسے ادارے ملك ميں ايسا نصاب پهيلا رہے ہيں جو