کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 68
Pakistan not only means freedom and independance but the Muslim Ideoloty which has to be preserved, which has come to us as a precious gift and treasure and which we hope other will share with us." ("Some recent speeches and writing of Mr. "Jinnah" Published by Sh. Muhammad Ashraf, Lahore,1947, P.89) ”پاكستان كا مطلب محض آزادى نہيں ہے، ا س كا مطلب ’مسلم آئيڈيالوجى‘ بهى ہے جس كا تحفظ كيا جانا باقى ہے، جو ہم تك ايك قيمتى تحفے اور خزانے كے طور پر پہنچا ہے۔ ہم اميد كرتے ہيں دوسرى (اَقوام) بهى اس ميں حصہ دار بن سكتى ہے۔“؟؟؟ مارچ 1949ء ميں جب دستورساز اسمبلى نے قراردادِ مقاصد منظور كى تو اس كے بعد وزيراعظم نوابزادہ لياقت على خان نے جو تقرير كى وہ نظريہٴ پاكستان كى تشريح كے متعلق ايك عظيم دستاويز كا درجہ ركهتى ہے۔ اس ميں انہوں نے نظريہٴ پاكستان كے خدوخال اور اس كے نفاذ كى حكمت ِعملى كو بے حد بليغ انداز ميں بيان كيا۔ اسى طرح جناب ابراہیم اسماعیل چندريگر نے 18؍ اكتوبر 1957ء كو وزارتِ عظمىٰ كا حلف اٹهايا، اس تقريب كے دوران خطاب كرتے ہوئے انہوں نے من جملہ ديگر باتوں كے كہا: ”ميرى جماعت (مسلم ليگ) حكومت ميں اس لئے داخل ہوئى ہے تاكہ آئيڈيالوجى آف پاكستان (نظريہٴ پاكستان) كا تحفظ كرسكے جسے مخلوط انتخابات سے خطرات لاحق ہيں ۔“ ("Pakistan Affairs" by Tariq Mahmood Dogar, p.178) محترم محمد عطاء اللہ صديقى كے ان اقتبا سات سے بخوبى ظاہر ہے كہ نظريہ پاكستان كا تصور قيام پاكستان كے 25 سال بعد وضع نہيں كيا گيا بلكہ يہ پاكستان كے قيام كى ايك اہم ترين اساس كا درجہ ركهتا ہے۔اور دو ر میں قومی رہنماؤں کے سامنے رہا ہے ۔ رپورٹ کے بعض دیگر نکات کی وضاحت کے لیے محدث کے اسی شمارے میں ایک مستقل مضمون ملاحظہ فرمائیں ۔ پاکستان کا عالمی حالات میں نیا کردار سياسى اور ملكى منظرنامے كے ان مختلف ٹكڑوں سے جو تصوير اُبهرتى ہے اس كے خدوخال صاف ملاحظہ كئے جاسكتے ہيں ۔ معمولى غوروفكر سے پتہ چلتا ہے كہ ان دنوں جنوبى ايشيا ميں ايك نيا ميدان كهولا جارہا ہے، جس كا پاكستان ايك اہم كل پرزہ ہے۔