کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 67
نوٹس ليا جاتا رہا ہے۔ جناب محمد عطاء اللہ صديقى كا جولائى 2001ء ميں ايك مفصل مضمون ’پاكستان كى بقا اسلام ميں ہے!‘ كے موضوع پر شائع ہوچكا ہے جس ميں ايسے خيالات دهرانے والے 13 دانشوروں كے نام ذكر كركے ہرايك كے اعتراضات كى مستقل طور پر بالتفصيل وضاحت كى گئى ہے۔ ’نظريہٴ پاكستان كى اصطلاح جماعت اسلامى كى وضع كردہ نہيں ‘ كا مستقل عنوان قائم كركے صديقى موصوف نے متعدد حوالہ جات كى روشنى ميں 5صفحات پر اس خام خيالى كى پرزور حقائق پر مبنى ترديد كى ہے۔ آپ لكھتے ہيں :
”پاكستان كا سيكولر طبقہ جو ہميشہ اہل مغرب كے نظريات كى ہى جگالى كرتا ہے، وہ عالمى استعمارى طاقتوں كے آلہ كار كا كردار اداكررہا ہے۔ پاكستان كے بائيں بازو كے دانشور جو امريكہ كے خلاف لكھتے تھكتے نہيں تهے، آج امريكى زيرسرپرستى كام كرنے والے اين جى اوز كے نيٹ ورك كے ہراول دستے ميں شامل ہيں ۔ اين جى اوز امريكى سوچ كو پهيلانے كا آج كل موٴثر ترين ذريعہ ہيں ۔ اسلام، نظريہٴ پاكستان، علماءِ دين، جہادى تنظيموں اور دينى مدارس كے خلاف پاكستان كا سيكولر طبقہ جو كچھ لكھ رہا ہے، وہ بنيادى طور پر امريكى پاليسى ہى كوآگے بڑهانے كى ہى ايك صورت ہے۔ “( ص 58، شمارہ مذكور)
آپ مزيد لكھتے ہيں :
”راقم الحروف كى ريسرچ كے مطابق ’پاكستان آئيڈيالوجى‘ كى اصطلاح سب سے پہلے پاكستان كے لفظ كے خالق چوہدرى رحمت على (مرحوم) نے 1934ء ميں استعمال كى تهى۔ ان كے اپنے الفاظ ہيں :
"The effect of Pak۔Ideology on the myth of Indian unity has been devastating. It has destroyed the cult of uni۔nationalism and uni۔territorialism of India and created instead the creed of the multi۔nationalism and multi۔territorialism of "Dinia" (South Asia) ("Pakistan ۔ The Father land of the Pak Nation. Ch. Rehmat Ali, P.205)
” ہندوستانى وحدت كے موہوم راز پر پاك آئيڈيالوجى كے بہت تباہ كن اثرات مرتب ہوئے۔ اس نے وحدانى علاقائيت، وحدانى قوميت كے عمومى تصور كو ختم كرديا اور اس كى بجائے كثير القوميت اور كثيرى علاقائيت يعنى دينيہ (جنوبى ايشيا) كے تصور كو پروان چڑهايا۔“
’نظريہٴ پاكستان‘ كے الفاظ خود قائداعظم بهى اپنى تقريروں ميں استعمال كرتے رہے ہيں :